Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل یرغمالیوں کی واپسی کے بغیر غزہ میں لڑائی روکنے پر راضی نہیں ہوگا، عہدیدار

ٹینکوں سے لیس اسرائیلی فوجیوں کا مقصد مصر کے ساتھ سرحد پر واقع شہر میں حماس کی جنگی قوت کو ختم کرنا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
ایک سینیئر اسرائیلی سکیورٹی عہدیدار نے کہا ہے کہ اُن کی حکومت غزہ میں جنگ روکنے کے کسی ایسی معاہدے کا حصہ اُس وقت تک نہیں بنے گی جب تک اس میں یرغمالیوں کی واپسی شامل نہ ہو۔
یہ تبصرہ حماس کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں اعلان کیا گیا تھا کہ اگر اسرائیل غزہ میں جنگ روکتا ہے تو وہ فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں اسرائیلی یرغمالیوں کے تبادلے سمیت کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے تیار ہے۔
اسرائیلی عہدیدار نے روئٹرز کو بھیجے گئے تبصرے میں کہا کہ ’غزہ میں کوئی جنگ بندی یا لڑائی کو روکنے کی کسی بھی طرح کی کوشش اُس وقت تک نہیں ہوگی جب تک معاہدے میں یرغمالیوں کی رہائی شامل نہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کوئی بھی جنگ بندی مکمل طور پر ڈیل کے فریم ورک کے اندر ہو گی۔‘

شمالی غزہ میں جنگ کا خاتمہ

اسرائیلی فوج نے جمعے کو کہا ہے کہ فورسز نے شدید لڑائی میں 10 کلومیٹر سے زائد سرنگوں کو تباہ کرنے کے بعد شمالی غزہ کے جبالیہ علاقے میں جنگی کارروائیاں ختم کر دی ہیں۔
فوج نے بتایا کہ غزہ کے جنوبی سرے پر رفح میں اسرائیلی افواج کو راکٹ لانچرز اور دیگر ہتھیاروں کے ساتھ حماس کی جانب سے شہر کے مرکز میں تعمیر کی گئی سرنگیں بھی ملی ہیں۔
ٹینکوں سے لیس اسرائیلی فوجیوں کا مقصد مصر کے ساتھ سرحد پر واقع شہر میں حماس کی جنگی قوت کو ختم کرنا ہے۔
جبالیہ میں دو ہفتوں سے زیادہ کی شدید لڑائی کے بارے میں ایک تازہ بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ فوجیوں نے اپنا آپریشن مکمل کر لیا ہے اور غزہ کے دیگر علاقوں میں کارروائیوں کی تیاری کے لیے واپس چلے گئے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ فورسز نے شدید لڑائی میں 10 کلومیٹر سے زائد سرنگوں کو تباہ کیا۔ فوٹو: اے ایف پی

آپریشن کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے 250 یرغمالیوں میں سے سات کی لاشیں برآمد کیں جنہیں حماس کے زیرقیادت عسکریت پسندوں نے اُس وقت اغوا کیا تھا جب وہ گزشتہ سال 7 اکتوبر کو اسرائیل میں داخل ہوئے تھے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے اس حملے میں تقریباً 1,200 افراد کو ہلاک کیا گیا تھا۔
حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اس کے بعد سے غزہ میں اسرائیل کی فضائی اور زمینی جنگ میں 36 ہزار سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں، اور گنجان آباد علاقے کا بڑا حصہ کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے۔

شیئر: