Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ جنگ اور تجارت: چین کی سربراہی میں عرب رہنماؤں کا اجلاس

چین فلسطینیوں کی حمایت کرتا رہا ہے  اور اس نے حماس کے حملے پر تنقید نہیں کی تھی (فوٹو:اے ایف پی)
چین کے صدر شی جن پنگ نے بیجنگ میں عرب ریاستوں کے رہنماؤں کے ساتھ سربراہی اجلاس کا آغاز کرتے ہوئے غزہ جنگ پر بین الاقوامی امن کانفرنس کا مطالبہ کیا اور مزید انسانی امداد کا وعدہ کیا۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق شی جن پنگ نے چین-عرب ریاستوں کے تعاون کے فورم کے افتتاحی خطاب میں کہا کہ ’چونکہ جنگ مصائب کا باعث بن رہی ہے، انصاف اپنا وجود نہیں کھو سکتا  اور دو ریاستی حل کو متزلزل نہیں کیا جا سکتا۔‘
انہوں نے عرب ریاستوں پر زور دیا کہ وہ تجارت، صاف توانائی، خلائی تحقیق اور صحت کے شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھائیں۔
اس سمٹ میں مصر، متحدہ عرب امارات، بحرین اور تیونس سمیت دیگر ممالک کے سربراہان مملکت نے شرکت کی جس میں چین کے بڑھتے ہوئے تجارتی تعلقات اور اسرائیل حماس جنگ سے متعلق سکیورٹی خدشات پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔
بیجنگ اور عرب ریاستیں تنازع میں فلسطینیوں کی حمایت کرتی ہیں جہاں اسرائیل کو جنوبی غزہ کے شہر رفح میں حملے کے بعد بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی مذمت کا سامنا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ میں مجموعی طور پر فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 36,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔
بیجنگ طویل عرصے سے فلسطینیوں کی حمایت کرتا رہا ہے  اور اس نے 7 اکتوبر کو حماس کے حملے پر تنقید نہیں کی تھی جس میں تقریباً 1,200 افراد مارے گئے تھے۔امریکہ اور دیگر ممالک نے اسے دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا تھا۔
ماریا پاپیجورجیو جو ایکسیٹر یونیورسٹی میں سیاست اور بین الاقوامی تعلقات کی لیکچرر ہیں، نے کہا کہ ’خطے میں چین کی ترجیحات بنیادی طور پر اقتصادی ہیں۔ وہ خلیجی ریاستوں کے ساتھ حالیہ برسوں میں قائم ہونے والے تعلقات کو اسی مومینٹم سے جاری رکھنا چاہتا ہے اور خاص طور پر تجارت، ٹیکنالوجی (فائیو جی نیٹ ورکس) اور دیگر سائبر اقدامات میں اپنی سرمایہ کاری کو بڑھانا چاہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین اپنے آپ کو مغرب کے متبادل اور خطے کے لیے ایک زیادہ قابل اعتماد پارٹنر کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے جو ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا اور نہ ہی دباؤ ڈالتا ہے۔

شیئر: