پیٹرول کی قیمتوں پر ’کنفیوژن‘ یا وزارت خزانہ کا وزیراعظم کی ہدایات ماننے سے انکار؟
پیٹرول کی قیمتوں پر ’کنفیوژن‘ یا وزارت خزانہ کا وزیراعظم کی ہدایات ماننے سے انکار؟
ہفتہ 1 جون 2024 14:37
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں وزیراعظم کے فیصلے کے برعکس کمی عدالت میں چیلنج کی گئی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایات کے برعکس پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کے فیصلے نے عوامی حلقوں میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے کہ وزارت خزانہ نے وزیراعظم کی ہدایات ماننے سے انکار کیا۔
دوسری جانب وزارت خزانہ کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں چار روپے 74 پیسے تک کی کمی کے فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔
سنیچر کو وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے سنیچر کو ایک طویل پریس کانفرنس میں اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی تاہم آخر میں اس واقعے کی تحقیقات کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے مختصر جواب دیا کہ ’کنفیوژن کیمونیکیشن کی وجہ سے ہوئی ہے اور اس میں کوئی کریمنل پہلو نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا اور آئندہ کے لیے ایسا موثر طریقۂ کار بنایا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں ایسا دوبارہ نہ ہو۔‘
دوسری جانب وزارت خزانہ کے ترجمان نے وزیراعظم آفس کی ہدایات نہ ماننے جیسی خبروں کی تردید کی ہے۔
عام طور پر وزارت خزانہ 15 روز کے بعد رات 12 بجے سے قبل پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کر دیتی ہے تاہم گزشتہ روز پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کے اعلان سے ڈیڑھ گھنٹہ وزیراعظم آفس سے پیٹرول کی قیمت میں 15.40 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 7.90 روپے کی ہدایت کر دی گئی جو پیٹرول اور ڈیزل کی نئی قیمتوں کے اعلان میں تاخیر کی وجہ بنا۔
وزیراعظم آفس سے جاری کیے گئے بیان کے بعد لیگی رہنما حنا پرویز بٹ نے ٹوئٹر پر پوسٹ کیا کہ ’یہ ہیں وہ خوشیاں جو پی ٹی آئی کو رُلا رہی ہیں۔‘ ٹوئٹر پر ن لیگ کے آفیشل پیجز سے بھی وزیراعظم آفس کے بیان کو شیئر کیا گیا۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں وزیراعظم کے فیصلے کے برعکس کمی عدالت میں چیلنج
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 4 روپے 74 پیسے تک کی کمی کے فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج بھی کر دیا گیا ہے۔
ایڈوکیٹ اظہر صدیق کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر کمی ہوئی۔
درخواست گزار کے مطابق وزیراعظم نے پیٹرول کی قیمت میں 15 روپے 40 پیسے فی لیٹر کمی کی ہدایت کی تاہم وزارت خزانہ نے وزیراعظم کی ہدایت کو مسترد کرکے غیر قانونی اقدام کیا۔
’عدالت وزارت خزانہ کو وزیراعظم کی سفارش کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دے۔‘
اردو نیوز کو دستیاب سمری دستیاویز کے مطابق اوگرا نے پیٹرول کی قیمت میں 4 روپے 74 پیسے کمی کی ہی سمری وزارت خزانہ کو ارسال کی تھی۔
وزارت خزانہ نے وزیراعظم آفس سے اوگرا کی تجاویز کے مطابق کمی کی منظوری مانگی تھی۔
اس معاملے پر وزارت خزانہ کے ایک اعلٰی عہدیدار نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ ’رات گئے وزیراعظم آفس کو بتایا گیا کہ پیٹرولیم مصنوعات میں 15 روپے 40 پیسے تک کی کمی حکومت کے لیے معاشی نقصان کا سبب بن سکتی ہے اور یہ فیصلہ آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات پر بھی منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے جس کے بعد وزیر اعظم نے اوگرا کی سفارشات کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی منظوری دی۔‘
وزارت خزانہ کے ترجمان قمر سرور عباسی نے کہا کہ ’وزارت خزانہ ہر 15 روز کے بعد مقرر کردہ طریقہ کار کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا تعین کرتا ہے جو اوگرا کی سفارشات اور وزیراعظم کی منظوری سے مشروط ہوتا ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان بھی اسی طریقہ کار کو اپناتے ہوئے کیا گیا ہے۔
کیا وزارت خزانہ نے وزیراعظم کی ہدایت ماننے سے انکار کیا؟
قمر سرور عباسی نے وزارت خزانہ کی جانب سے وزیراعظم آفس کی ہدایات نہ ماننے کی خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ وزارت خزانہ کو وزیراعظم آفس سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 روپے 40 پیسے تک کی کمی کی باضابطہ کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئیں اور نئی قیمتوں کا اعلان وزیراعظم کی منظوری سے ہی کیا گیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ کو پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے کسی قسم کی غیریقینی صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ نئی قیمتوں کے اعلان کا نوٹیفکیشن کچھ تاخیر سے رات کو ہی جاری کر دیا گیا تھا۔