بجٹ میں سیلز و انکم ٹیکس رعایتیں مرحلہ وار ختم کرنے کی تجویز ہے: وزیر خزانہ
وزیر خزانہ نے کہا کہ اس وقت کرنٹ اکائونٹ خسارہ ایک ارب ڈالر سے کم ہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی
پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ٹیکس نظام کے ڈھانچے میں اصلاحات لانے کی ضرورت ہے، محصولات میں بہتری کے لیے ٹیکس نیٹ کا دائرہ کار وسیع کرنا ہو گا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اتوار لاہور میں وفاقی ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان (ایف پی سی سی آئی) کے زیر اہتمام پری بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ قومی زر مبادلہ کے ذخائر 9 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں، آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان پہنچ چکی ہے جلد مذاکرات کا آغاز ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام کے لیے برآمدات میں اضافہ نا گزیر ہے جس کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کے ساتھ نجکاری کے عمل کی بھی مکمل حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کو مشکل حالات کا سامنا ہے لیکن وزیراعظم محمد شہباز شریف کی ہدایات پر خصوصی حکومتی پالیسوں کی بدولت غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ ’سٹاک ایکسچینج میں بہتری آئی ہے جبکہ روپے کی قدر مستحکم اور افراط زر میں کمی آ رہی ہے، آنے والے دنوں میں ملکی معیشت میں مزید بہتری آئے گی، ہمیں اس وقت میکرو اکنامک استحکام نظر آ رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اس وقت کرنٹ اکائونٹ خسارہ ایک ارب ڈالر سے کم ہے، گزشتہ سات سے 8 ماہ میں معاشی اعشاریے بہتری کی طرف گامزن ہیں جبکہ کرنسی میں استحکام آنے سے پہلی بار فارن بائنگ ہوئی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کرنٹ اکائونٹ اور بجٹ خسارا کو کم اورمحصولات میں بہتری کے لیے ٹیکس نیٹ کا دائرہ کار بڑھانا ہو گا جس کے لیے قوانین میں اصلاحات اور اور قوانین پر سختی سے عملدرآمدکو یقینی بنانا ناگزیر ہے۔ اس کے ساتھ برآمدات میں اضافہ بھی ملکی معیشت کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ٹیکس کے حوالے سے اس کانفرنس میں جو تجاویز آئی ہیں، میں ان سے متعلق بہت کلیئر ہوں۔ تمام صوبوں کے ساتھ مشاورت کے ساتھ چلیں گے۔‘
جو تاجر بھائی ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں وہ خود ٹیکس نیٹ میں آ جائیں، بجٹ میں سیلز و انکم ٹیکس رعایتیں و چھوٹ مرحلہ وار ختم کرنے کی تجویز ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت میں نجی شعبے کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ ’ہمیں اگر اس مشکل صورتحال سے نکلنا ہے تو نجی شعبے کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ حکومت کا کام پالیسی بنانا ہے، کام نجی شعبے نے کرنا ہے۔‘
وزیر خزانہ نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ہمیں مختلف اداروں کی نجکاری پر توجہ دینا ہو گی۔
’مقامی سرمایہ کاروں کو بھی سہولیات فراہم کر رہے ہیں اور اس حوالے سے میں خود کابینہ کمیٹی کی صدارت کر رہا ہوں اور ہم اس کو اسی طرح آگے لے کر جائیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ بجلی چوری بھی معیشت کی خرابی کا ایک بڑا سبب ہے، اسی لیے حکومت بجلی چوری کو روکنے کے لیے سخت اقدامات اٹھا رہی ہے، ہم نے بجلی کی چوری کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ 24ویں آئی ایم ایف پروگرام میں ٹیکس میں سٹرکچرل تبدیلیاں نہ کی گئیں تو پھر ہمیں پچیسویں پروگرام میں جانا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک سے درخواست کی گئی ہے کہ زراعت، آئی ٹی اور ایس ایم ای سیکٹر کی فنانسنگ بڑھائیں۔