Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

توہین عدالت کیس، سینیٹر فیصل واوڈا کو معافی مانگنے کے لیے مشاورت کی مہلت

فیصل واوڈا کے وکیل نے کہا کہ اُن کے مؤکل نے عدالت کی توہین نہیں کی اور وہ عدلیہ کا احترام کرتے ہیں۔ فائل فوٹو: اے پی پی
پاکستان کی سپریم کورٹ نے سینیٹر فیصل واوڈا اور رکن قومی اسمبلی مصطفیٰ کمال کو جاری کیے گئے توہین عدالت کے شوکاز نوٹسز میں جمع کرائے گئے جوابات پر سماعت کی ہے۔
بدھ کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی عدالتی بینچ کے سامنے فیصل واوڈ کے وکیل معیز احمد اور مصطفیٰ کمال کے وکیل فروغ نسیم پیش ہوئے۔
اٹارنی جنرل منصور اعوان عدالتی معاونت کے لیے روسٹرم پر موجود رہے۔
عدالت میں مصطفیٰ کمال کے وکیل کی جانب سے شوکاز نوٹس پر جمع کرایا گیا جواب پڑھا گیا جس میں غیرمشروط معافی مانگی گئی ہے۔
مصطفٰی کمال کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ اُن کے مؤکل کی غیرمشروط معافی کو قبول کر کے شوکاز نوٹس واپس لیا جائے اور مقدمہ ختم کیا جائے۔
عدالت نے کہا کہ اس موقع پر فوری ریلیف نہیں دیا جا سکتا، غیرمشروط معافی نامے کو آئندہ سماعت پر دیکھا جائے گا۔
فیصل واوڈا کے وکیل نے کہا کہ اُن کے مؤکل نے عدالت کی توہین نہیں کی اور وہ عدلیہ کا احترام کرتے ہیں۔
بینچ کی جانب سے اُن سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اپنے الفاظ پر افسوس کا اظہار کریں گے اور معافی نامہ جمع کرانا چاہیں گے؟ جس پر وکیل نے کہا کہ وہ فیصل واوڈا سے اس حوالے سے پوچھ کر بتائیں گے جس کے لیے مہلت دی جائے۔
عدالت میں فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال بھی موجود رہے۔
عدالت کے استفسار پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اُن کی رائے میں فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس نشر کرنے والے نیوز چینلز نے بھی بظاہر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے اور اُن کو نوٹس کیا جا سکتا ہے۔
تین رکنی بینچ کے سامنے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے وکیل بھی پیش ہوئے۔
سپریم کورٹ نے مقدمے کی سماعت 28 جون تک ملتوی کرتے ہوئے فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس نشر کرنے والے نیوز چینلز کو پیمرا کے ذریعے نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی۔

شیئر: