ججوں پر ’تنقید‘، سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کا ازخود نوٹس لے لیا
جمعرات کو نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران فیصل واڈا کی پریس کانفرنس کا ذکر ہوا تھا۔ (فوٹو: اسلام آباد ہائی کورٹ)
سپریم کورٹ نے سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واوڈا کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں پر تنقید کرتے ہوئے پریس کانفرنس کا از خود نوٹس لے لیا ہے۔
فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ کرے گا۔
مقامی میڈیا کے مطابق اس تین رکنی بینچ کی سربراہی چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کریں گے۔
بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس نعیم اختر شامل ہیں۔
فیصل واوڈا نے بدھ کو پریس کانفرنس کرکے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
جمعرات کو نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران فیصل واڈا کی پریس کانفرنس کا ذکر ہوا تھا۔
دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلا کر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل سے پوچھا تھا کہ ’کیا آپ نے ججوں کو پراکسی کے ذریعے دھمکانا شروع کردیا ہے؟‘
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے تھے کہ ’کیا آپ پگڑیوں کے فٹ بال بنائیں گے؟‘
سینیٹر فیصل واوڈا نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے جسٹس بابر ستار کی شہریت کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کو ایک خط لکھا تھا۔ ’لیکن 15 دن کے باوجود بھی مجھے اس کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔‘
سینیٹر فیصل واوڈا کے مطابق آرٹیکل 19 اے کے تحت ہر پاکستانی کسی سے بھی کوئی بھی بات پوچھ سکتا ہے۔
’لیکن پاکستانی تو دور کی بات ایک سینیٹر کو جواب نہیں مل رہا تو اس حوالے سے ابہام بڑھ رہا ہے کہ اس کے پیچھے منطق کیا ہے۔‘
اس پریس کانفرنس کے بعد جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس سے جاری کیے گئے جواب میں کہا گیا کہ کسی بھی وکیل سے ہائی کورٹ کا جج بنتے وقت دہری شہریت کی معلومات نہیں مانگی جاتیں۔
مزید کہا گیا کہ جسٹس اطہر من اللہ نے چھ ججوں کے خط پر از خود کیس کی کارروائی میں اس بات کو واضح کیا اور بتایا کہ جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ کا معاملہ سپریم جوڈیشل کمیشن میں زیر بحث آیا، جس کے بعد کونسل نے انہیں بطور جج مقرر کرنے کی منظوری دی۔