یورپ میں سالانہ 27 لاکھ اموات کی ذمہ دار چار صنعتیں ہیں: عالمی ادارہ صحت
اقوام متحدہ کے مطابق الٹرا پروسیسڈ فوڈ اور دیگر انڈسٹریز صارفین کو غلط معلومات فراہم کرتی ہیں۔ ۔فوٹو: فری پک
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت نے یورپ میں سالانہ 27 لاکھ اموات کا ذمہ دار چار بڑی انڈسٹریوں کو ٹھہرایا ہے جس میں تمباکو، الکوہل اور فاسل فیول سمیت الٹرا پروسیسڈ فوڈ کی صنعت شامل ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپ کے لیے ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر ہانز کلوگ نے جاری بیان میں کہا کہ ’یہ چار صنعتیں ہمارے خطے میں روزانہ کم از کم 7 ہزار اموات کا باعث ہیں۔‘
ڈبلیو ایچ او یورپ خطے میں وسطی ایشیا سمیت 53 ممالک شامل ہیں۔
ڈبلیو ایچ کی جانب سے جاری حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ صنعتیں چھوٹی ملٹی نیشلز کی شکل اختیار کر گئی ہیں جس سے اب وہ سیاسی و قانونی سطح اثر و رسوخ رکھنے کے قابل ہو گئی ہیں اور عوامی مفادات کے ان تمام قواعد و ضوابط کو روکنے کی طاقت رکھتی ہیں جو ان کے منافع پر اثر انداز ہو سکیں۔
رپورٹ کے مطابق انڈسٹریز حربے استعمال کرتے ہوئے مارکیٹنگ سٹراٹیجی کے ذریعے لوگوں کا استحصال کرتی ہیں، صارف کو غلط معلومات فراہم کر کے بہکاتی ہیں اور اپنی مصنوعات کے فوائد سے مطلق غلط دعوے کرتی ہیں۔
’یہ حربے پچھلی صدی میں حاصل کردہ صحت عامہ کے فوائد کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اور ممالک کو اپنے صحت کے اہداف تک پہنچنے سے روکتے ہیں۔‘
ڈبلیو ایچ او کے مطابق انڈسٹریوں کی جانب سے لابینگ دل، کینسر اور شوگر جیسے امراض سے نمٹنے کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا کر رہی ہے۔
’یورپ میں تقریباً 60 فیصد نوجوان اور ہر تیسرا بچہ وزن کی زیادتی کا شکار ہے۔‘
2017 کے تازہ ترین اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ یورپ میں دل کی بیماری اور کینسر سے منسوب پانچ میں سے ایک موت غیر صحت بخش کھانے کی عادات کا نتیجہ تھی۔
ڈبلیو ایچ او نے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ غیر صحت بخش مصنوعات کی مارکیٹنگ پر سخت قواعد و ضوابط عائد کریں۔