Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان حکومت میں بغیر تعلیم کے ہزار دن، روانڈا میں افغان طالبات کی تعداد میں اضافہ

آئی او ایم کے مطابق افغانستان میں 10 لاکھ سے زیادہ لڑکیاں تعلیم سے محروم ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان میں 12 سال سے زیادہ عمر کی لڑکیوں کی تعلیم پر طالبان کی پابندی کو تقریباً ایک ہزار دن مکمل ہونے پر اقوام متحدہ نے خواتین اور لڑکیوں کو درپیش جاری پابندیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سنیچر انہوں نے ایکس پر ایک بیان میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سیما باہوس نے کہا کہ یہ ایک واضح یاددہانی ہے کہ افغان خواتین اور لڑکیوں کے حقوق اور ان کی آزادیوں پر حملے جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم افغان خواتین اور لڑکیوں کو ان کی اپنی مرضی کی زندگی گزارنے کے حق کی لڑائی میں نہیں چھوڑ سکتے۔ ان کی جدوجہد ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔‘
ملک کے طالبان حکمرانوں نے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی 18 ستمبر 2021 کو نافذ کی تھی۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت آئی او ایم نے ایک بیان میں کہا تھا کہ افغانستان میں 10 لاکھ سے زیادہ لڑکیاں تعلیم سے محروم ہیں۔
آئی او ایم اور سکول آف لیڈرشپ افغانستان (سولا) نے باہمی اشتراک سے افغان لڑکیوں کو روانڈا میں تعلیم دلانے کا منصوبہ بنایا جو اب عملی صورت اختیار کر چکا ہے۔
آئی او ایم نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبات کے ثانوی تعلیم حاصل کرنے پر پابندی کے بعد بہت سی لڑکیاں افریقی ملک روانڈا منتقل ہو گئی ہیں جہاں وہ تعلیم حاصل کرتے ہوئے اپنے روشن مستقبل کے لیے پرامید ہیں۔
گزشتہ برس کے آغاز میں 40 سے زیادہ افغان طالبات کے پہلے گروپ نے اس سکول میں داخلہ لیا تھا اور اب ان کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
افغانستان میں طالبان نے برسراقتدار آنے کے بعد خواتین سرکاری ملازمین سے کہا تھا کہ وہ گھروں پر رہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت تقریباً تمام اداروں اور وزارتوں کی خواتین ملازمین کے دفتر آنے پر پابندی ہے اور انہیں گھر بیٹھے تنخواہ دی جاتی ہے جس میں اب بھاری کٹوتی کر دی گئی ہے۔

شیئر: