سوات میں ہجوم نے توہین مذہب کے الزام میں ایک شخص کو قتل کر دیا: پولیس
پولیس کا کہنا ہے کہ علاقے میں صورت حال کشیدہ ہے اور ہجوم نے مین شاہراہ کر بند کر رکھا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کے سیاحتی مقام مدین میں مشتعل ہجوم نے قرآن جلانے کے الزام میں ایک شخص کو قتل کرنے کے بعد لاش کو جلا دیا۔
پولیس ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’20 جون کی شام کو مقامی لوگوں نے ایک غیرمقامی شخص کو پکڑا اور الزام لگایا کہ اس نے قرآن جلایا ہے۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر اس شخص کو بچایا اور مدین کے پولیس سٹیشن منتقل کیا۔‘
تاہم مقامی مساجد سے اعلانات کے بعد ہجوم تھانے کے باہر جمع ہو گیا اور پتھراؤ کیا۔
حکام کا کہنا تھا کہ ’پولیس نے لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی جس پر ہجوم مزید مشتعل ہو گیا اور پولیس کو قابو میں کرنے کے بعد اس شخص کو گھسیٹ کر باہر لے گیا اور اسے لاٹھیوں سے پیٹا۔‘
پولیس عہدیدار کے مطابق ’بعد ازاں کچھ لوگوں نے اس کی لاش پر تیل ڈالا اور آگ لگا دی۔‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’اس شخص کو قتل کرنے کے بعد مشتعل ہجوم نے پولیس سٹیشن پر پتھراؤ کیا جس پر انہیں پولیس سٹیشن کو چھوڑنا پڑا۔‘
عہدیدار کے مطابق علاقے میں صورت حال کافی کشیدہ ہے اور مشتعل ہجوم نے بڑی شاہراہ کو بند کر رکھا ہے۔
مسلم اکثریت رکھنے والے پاکستان میں توہینِ مذہب ایک حساس معاملہ ہے جہاں بغیر ثبوت کے محض الزامات ہی ہجوم کو غضبناک بنا سکتے ہیں اور تشدد کی لہر پھیل سکتی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مئی کے اواخر میں پاکستان کے مشرقی صوبے پنجاب میں بھی قرآن کے اوراق جلانے کے الزام میں ہجوم نے ایک مسیحی شخص کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا جو جون کے اوائل میں دم توڑ گیا۔
صوبہ پنجاب میں ہی فروری 2023 میں ایک مشتعل ہجوم نے مقدس کتاب کی بے حرمتی کے الزام پر ایک مسلمان شخص کو مار ڈالا تھا۔