Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سلامتی کونسل افغان طالبان پر ٹی ٹی پی سے تعلقات ختم کرنے پر زور دے، پاکستان

پاکستان نے کہا ہے کہ افغانستان ٹی ٹی پی کی قیادت کو اس کے حوالے کرے۔ فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ افغان حکومت سے تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ تعلقات ترک کرنے اور کالعدم تنظیم کی جانب سے سرحد پار حملوں سے روکنے کا مطالبہ کرے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس پاکستان کے مطابق منیر اکرم نے 15 رکنی سلامتی کونسل سے خطاب میں کہا ’میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل پر زور دیتا ہوں کہ وہ طالبان کی حکومت سے ٹی ٹی پی اور اس کے ساتھیوں کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کرے، ٹی ٹی پی دہشت گردوں کو غیر مسلح کرے، ان کی قیادت کو پکڑے اور پاکستان کے حوالے کرے۔‘
پاکستان کی حکومت الزام عائد کرتی آئی ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی قیادت نے افغانستان میں پناہ لے رکھی ہے جہاں وہ نہ صرف عسکریت پسندوں کو ٹریننگ دیتے ہیں بلکہ وہاں سے پاکستان پر حملے بھی کرتے ہیں۔
تاہم کابل کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہونے والے پرتشدد واقعات میں اضافہ اسلام آباد کا اندرونی معاملہ ہے اور وہ اپنی سرزمین سے عسکریت پسندوں کو کارروائیاں کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔
سلامتی کونسل سے خطاب میں منیر اکرم نے مزید کہا ’ان دہشت گرد گروپس میں سے چند کو افغانستان میں جو استثنیٰ حاصل ہے وہ افغانستان کے تمام ہمسایہ ممالک اور بین الاقوامی کمیونٹی کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔‘
پاکستان کے مندوب نے کہا کہ طالبان کی حکومت نے یقین دہانیوں کے باوجود ٹی ٹی پی کے عسکریت پسندوں کی کارروائیاں روکنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات نہیں کیے۔
’بین الاقوامی کمیونٹی، افغانستان کے ہمسایہ ممالک اور خود افغانستان کی سب سے زیادہ ترجیح افغانستان میں اور وہاں سے ہونے والی دہشت گردی کو روکنے کی ہی۔‘
خیال رہے کہ ٹی ٹی پی پاکستان میں سکولوں اور مسیحیوں کی عبادتگاہوں پر انتہائی شدید حملے کر چکی ہے جبکہ 2012 میں سماجی کارکن ملالہ یوسف زئی پر حملے کی ذمہ داری بھی ٹی ٹی پی نے ہی قبول کی تھی۔

شیئر: