Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

داغستان: مسیحی اور یہودی عبادت گاہوں پر حملے، متعدد ہلاک

روس کی قومی انسداد دہشت گردی کمیٹی نے ان حملوں کو دہشت گردانہ کارروائیاں قرار دیا ہے (فوٹو:اے ایف پی)
روس کے جنوبی جمہوریہ داغستان میں مسلح شدت پسندوں نے ایک پادری سمیت 15 سے زائد پولیس اہلکاروں اور متعدد شہریوں کو ہلاک کر دیا۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق روس کی مسلم اکثریتی ریاست داغستان کے گورنر سرگئی میلیکوف نے پیر کی صبح ایک ویڈیو بیان میں واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
حکام کے مطابق مسلح افراد نے دو شہروں میں قائم دو گرجاگھروں، یہودیوں کی ایک عبادت گاہ اور ایک پولیس چوکی پر فائرنگ کی۔
روس کی قومی انسداد دہشت گردی کمیٹی نے مسلم اکثریتی علاقے میں ان حملوں کو دہشت گردانہ کارروائیاں قرار دیا ہے۔
قومی انسداد دہشت گردی کمیٹی نے نووستی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ’آج شام ڈربینٹ اور ماخچکالا کے شہروں میں دو آرتھوڈوکس گرجاگھروں، یہودیوں کی ایک عبادت گاہ اور ایک پولیس چوکی پر حملے کیے گئے۔‘
ابتدائی معلومات کے مطابق دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں روسی چرچ کے ایک پادری اور پولیس افسران مارے گئے۔
پیر، منگل اور بدھ کو علاقے میں سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔
داغستان کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ مسلح افراد کے ایک گروپ نے بحیرہ کیسپین کے کنارے واقع ڈربینٹ شہر میں یہودی عبادت گاہ اور چرچ پر فائرنگ کی۔
سرکاری میڈیا کے مطابق چرچ اور عبادت گاہ دونوں میں آگ بھڑک اُٹھی۔
اسی دوران داغستان کے دارالحکومت ماخچکالا میں ایک چرچ اور ٹریفک پولیس چوکی پر حملے کی اطلاعات سامنے آئیں۔
حکام نے علاقے میں انسداد دہشت گردی آپریشن کا اعلان کیا ہے۔ انسداد دہشت گردی کمیٹی کا کہنا ہے کہ پانچ مسلح افراد کو ’ختم کر دیا گیا ہے۔‘
گورنر نے بتایا کہ چھ ڈاکوؤں کو مار دیا گیا ہے۔
حملوں کی ذمہ داری فوری طور پر قبول نہیں کی گئی۔ حکام نے دہشت گردی کی کارروائی کے الزام میں مجرمانہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

شیئر: