روس کا یوکرین کے بعد مغرب پر بھی کنسرٹ ہال پر حملے کا الزام
یوکرین نے ماسکو کے کسی بھی الزام کو سختی سے مسترد کر دیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
ماسکو میں کنسرٹ ہال پر حملہ کر کے کم از کم 139 افراد کو قتل کرنے کی ذمہ داری اگرچہ داعش نے قبول کی ہے، لیکن اس کے باوجود روس نے حملے کا الزام یوکرین اور اس کے مغربی حامیوں پر عائد کیا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اعتراف کیا ہے کہ ’بنیاد پرست اسلام پسندوں‘ نے یہ خونی حملہ کیا تھا، لیکن ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ حملہ آوروں کا یوکرین کے ساتھ رابطہ تھا۔
روس کی ایف ایس بی سیکیورٹی ایجنسی کے سربراہ الیگزینڈر بورٹنیکوف نے منگل کو کہا کہ جن لوگوں نے اس حملے کا حکم دیا تھا ان کی شناخت نہیں ہوسکی ہے، لیکن حملہ آور یوکرین کی طرف جارہے تھے اور اگر وہ وہاں پہنچ جاتے تو ان کے ساتھ کسی ’ہیرو‘ جیسا سلوک کیا جانا تھا۔
روسی خبر رساں ایجنسیوں کی طرف سے بورٹنیکوف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ اس کارروائی کی تیاری خود بنیاد پرست اسلام پسندوں نے کی تھی، لیکن مغرب اور یوکرین کی سپیشل سروسز کی طرف سے سہولت فراہم کی گئی تھی۔‘
یوکرین نے ماسکو کے کسی بھی الزام کو سختی سے مسترد کر دیا ہے کہ وہ اس حملے سے منسلک تھا۔ صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ایک اعلیٰ معاون نے کہا کہ کریملن اپنی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ’نااہلی‘ کو چھپانے کے لیے کوشاں ہے۔
روس نے ملک کی طاقتور سکیورٹی ایجنسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، اس سوال کے باوجود کہ وہ امریکہ کی جانب سے عوامی اور نجی تنبیہات کے بعد قتل عام کو ناکام بنانے میں کس طرح ناکام رہے۔
داعش کے عسکریت پسندوں نے جمعہ کے بعد سے کئی بار کہا ہے کہ وہ ذمہ دار ہیں، اور داعش سے وابستہ میڈیا چینلز نے کنسرٹ ہال میں حملہ آوروں کی ویڈیوز بھی پوسٹ کی ہیں۔
فرانسیسی صدر ایمانول میکخواں نے پیر کو کہا کہ پیرس کے پاس معلومات ہیں کہ عسکریت پسند ذمہ دار ہیں اور روس کو خبردار کیا ہے کہ وہ یوکرین پر الزام لگانے کے لیے حملے کا فائدہ نہ اٹھائے۔