Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بجٹ 25-2024 منظور: پیٹرولیم مصنوعات اور ایئر ٹکٹس مہنگے، ارکان پارلیمان کی مراعات میں اضافہ

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بجٹ کو ’غریب کش‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا (فوٹو: پی ٹی آئی، سوشل میڈیا)
پاکستان کی قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران بجٹ 25-2024 کی شق وار منظوری دے دی گئی ہے۔
جمعے کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران بجٹ کی منظوری سے متعلق تحریک وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پیش کی، جس پر سپیکر نے ووٹنگ کی ہدایات جاری کیں۔
اس کے بعد بجٹ کی شق وار منظوری دی گئی۔
پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی میں دس روپے فی لیٹر کا اضافہ کردیا گیا۔ جس کے بعد پٹرول اور ڈیزل پر لیوی ساٹھ روپے سے بڑھا کر ستر روپے کر دی گئی جبکہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل پر پچاس روپے فی لیٹر لیوی عائد ہو گی۔
اسی طرح بین الاقوامی فضائی سفر کے لیے ٹکٹوں پر ٹیکسوں کی شرح میں اضافے کی شق منظور کی گئی ہے۔
قومی اسمبلی نے اراکین کی تنخواہوں اور مراعات سے متعلق ترمیم کثرت رائے سے منظور کی گئی ہے۔ اراکین اسمبلی کا سفری الاؤنس 10روپے کلومیٹر سے بڑھا کر25روپے کر دیا گیا ہے جبکہ اراکین پارلیمنٹ کے بچ جانے والے سالانہ فضائی ٹکٹس استعمال نہ ہونے پر منسوخ کرنے کی بجائے اگلے سال قابل استعمال ہوں گے۔ اس کے ساتھ سالانہ ٹریولنگ ووچرز کی تعداد کو 25 سے بڑھا کر 30کردیا گیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ’اس وقت کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ نیچے آ چکا ہے اور ملکی زرمبادلہ کے ذخائر نو ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 18 فیصد پر آ گئی ہے۔
 ان کی تقریر کے دوران جے یو آئی اور پی ٹی آئی اراکین نے بجٹ کے خلاف نعرے لگائے۔
سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے ووٹنگ کی ہدایت کے باوجود بھی اپوزیشن اراکین نے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا۔
اجلاس کے دوران جے یو آئی کی رکن عالیہ کامران نے بجٹ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ آئی ایم ایف کے کہنے پر تیار کیا گیا ہے اور عوام پر بہت بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رکن علی محمد خان بجٹ کو فارم 47 کا بجٹ قرار دیتے ہوئے مسترد کرنے کا اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ غریب کش بجٹ ہے اور پہلی بار آٹے پر 18 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا۔

اپوزیشن ارکان بجٹ منظوری کی کارروائی کے دوران نعرے لگاتے رہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

 
بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ حکومت نے 142 ترقیاتی مںصوبوں میں سے صرف 11 خیبرپختونخوا کے لیے رکھے ہیں۔
ان کے مطابق ’پی ٹی آئی کو صرف اس لیے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے کیونکہ وہاں کے عوام نے پی ٹی آئی کو کو ووٹ دیا۔‘
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا کہ یہ بجٹ پاکستان کے عوام کے خلاف اقتصادی دہشت گردی ہے۔
ان کے مطابق ’یہ بجٹ ہٹ مین نے بنایا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے خود اعتراف کیا کہ یہ آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر بنایا گیا ہے۔

شیئر: