Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا کے خلاف میچ نہ کھیل پانے والے بنگلہ دیشی کرکٹر تسکین احمد نے خاموشی توڑ دی

تسکین احمد نے بتایا کہ ’میری ٹیم کی بس چھوٹ گئی تھی لیکن میں بس کے ساتھ ساتھ ہی سٹیڈیم پہنچا‘ (فائل فوٹو: اے پی)
بنگلہ دیش نے نائب کپتان تسکین احمد کو حالیہ ٹی20 ورلڈ کپ میں انڈیا کے خلاف سپر ایٹ مرحلے کے اہم ترین میچ سے ڈراپ کر دیا تھا کیونکہ مبینہ طور پر دیر سے جاگنے کی وجہ سے ان کی بس چھوٹ گئی تھی۔
کرکٹ کی خبروں کے متعلق رپورٹ کرنے والی ویب سائٹ کرک بُز کی رپورٹ میں کیے گئے اس دعوے کو تسکین احمد نے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا کے خلاف میچ نہ کھیلنے کی وجہ دیر تک سونا نہیں تھی بلکہ ٹیم کے کامبی نیشن کی وجہ سے وہ اس اہم ترین میچ کا حصہ نہیں تھے۔
واضح رہے کہ 22 جون کو نارتھ ساؤنڈ انٹیگا سٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں انڈیا نے بنگلہ دیش کو 50 رنز سے شکست دی تھی۔ بنگلہ دیشی ٹیم میں اس میچ میں صرف ایک تبدیلی تسکین احمد کی جگہ جیکر علی کو شامل کر کے کی گئی تھی۔
’مجھے تھوڑی تاخیر ہوئی لیکن میں ٹاس سے قبل ہی گراؤنڈ میں پہنچ گیا تھا‘
ای ایس پی این کرک انفو کے مطابق تسکین احمد نے ڈھاکہ کے ایک اخبار اجکر پتریکا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’میں ٹاس سے تقریباً 30 سے 40 منٹ پہلے گراؤنڈ پر پہنچ چکا تھا، میری ٹیم کی بس چھوٹ گئی تھی، بس ہوٹل سے صبح 8:35 پر روانہ ہوئی اور میں صبح 8:43 پر گراؤنڈ کے لیے روانہ ہوا، میں بس کے ساتھ ساتھ ہی تقریباً سٹیڈیم پہنچ گیا تھا۔‘
انہوں نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے مزید کہا کہ ’ایسا نہیں ہے کہ انہوں (بس) نے مجھے اٹھایا نہیں بلکہ میں ویسے ہی تاخیر کے ساتھ سٹیڈیم پہنچا تھا کیوںکہ میں نے میچ نہیں کھیلنا تھا۔‘
 تسکین احمد نے اس کے بعد 24 جون کو افغانستان کے خلاف بنگلہ دیش کے اگلے میچ کے لیے پلیئنگ الیون میں واپسی کر لی تھی۔
جبکہ دوسری جانب تجربہ کار آل راؤنڈر و سابق کپتان شکیب الحسن نے کہا ہے کہ ’تسکین نے اپنے فعل پر معافی مانگ لی ہے تاہم دیر سے آمد نے تسکین کی ٹیم میں شمولیت کو مشکل بنایا۔‘

’تسکین نے اپنے فعل پر معافی مانگ لی ہے تاہم دیر سے آمد نے تسکین کی ٹیم میں شملویت کو مشکل بنایا‘ شکیب الحسن (فوٹو: آئی سی سی)

شکیب الحسن نے منگل کے روز صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’بس عام طور پر ایک مخصوص وقت پر روانہ ہوتی ہے اور یہ اصول طے ہے کہ ٹیم بس کسی کا بھی انتظار نہیں کرتی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر اتفاق سے کسی کی بس چھوٹ جائے تو وہ مینیجرز کی گاڑی یا ٹیکسی میں گراؤنڈ پہنچ سکتا ہے، ویسٹ انڈیز ٹرانسپورٹ کے لیے ایک مشکل جگہ ہے، تسکین ٹاس سے 5-10 منٹ پہلے پہنچا، اسی وجہ سے قدرتی طور پر ہی ٹیم انتظامیہ کے لیے اسے منتخب کرنا مشکل تھا۔
کھلاڑی کے لیے بھی یہ ایک مشکل صورتحال ہوتی ہے، تسکین نے اس کے بعد ٹیم سے معذرت کی اور سب نے اس معاملے کو بہت نارمل انداز میں لیا، یہ ایک غیرارادی غلطی تھی جو وہیں پر ختم ہو گئی تھی۔‘
رپورٹ کے مطابق تسکین احمد پر اس واقعے کی وجہ سے کوئی جرمانہ عائد نہیں کیا گیا۔
بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے صدر سے جب اس بابت سوال پوچھا گیا تو انہوں کہا کہ ’جب میں نے تسکین کو ٹیم کی پلیئنگ الیون میں نہ دیکھا تو میں نے ٹیم مینیجر(ربید امام) سے دریافت کیا، اس نے اطلاع دی کہ تسکین نے ٹیم کی بس مس کر دی تھی تاہم اب وہ تھوڑی دیر سے گراؤنڈ میں پہنچ گیا ہے۔‘

شیئر: