Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دستبردار نہیں ہو رہا، آخر تک انتخابی دوڑ میں رہوں گا: صدر جو بائیڈن

امریکی صدر نے کہا کہ ’کوئی مجھے باہر نہیں نکال رہا۔ میں دستبردار نہیں ہو رہا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن نے 2024 کے صدارتی الیکشن کی دوڑ میں شامل رہنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی انہیں باہر نہیں نکال رہا نہ وہ دستبردار ہو رہے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق صدر جو بائیڈن نے بدھ کو انتخابی مہم کے عملے کے ساتھ کالز اور ڈیموکریٹک قانون سازوں اور گورنروں کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔
امریکی صدر نے ملاقاتوں کے دوران کہا کہ ’کوئی مجھے باہر نہیں نکال رہا۔ میں دستبردار نہیں ہو رہا۔‘
ذرائع کے مطابق جو بائیڈن نے اپنی ٹیم کے پریشان اراکین کو کال ملائی اور کہا کہ وہ دستبردار نہیں ہو رہے۔
امریکی صدر نے ایک علیحدہ ای میل میں لکھا کہ ’کوئی مجھے باہر نہیں نکال رہا۔ میں دستبردار نہیں ہو رہا۔ میں آخر تک اس دوڑ کا حصہ رہوں گا۔‘
اُدھر ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے مختلف ریاستوں کے گورنروں کے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ وہ صدر جو بائیڈن کے ساتھ کھڑے ہیں۔
امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں اپنی پارٹی کے 20 سے زائد گورنروں کے ساتھ بات چیت کی۔
گورنروں نے اس بات چیت کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ انہوں نے گذشتہ ہفتے مباحثے کی کارکردگی کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کیا۔
تاہم وہ دیگر ڈیموکریٹس کے ہم آواز نہیں بنے کہ انہیں (جو بائیڈن) اس دوڑ سے باہر ہو جانا چاہیے۔
گورنر ویس مور نے کہا کہ ’صدر ہمارے نامزد اُمیدوار ہیں۔ صدر ہماری پارٹی کے رہنما ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ملاقات میں بائیڈن بہت پُریقین تھے کہ وہ اس دوڑ میں جیتیں گے۔‘

ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے گورنروں کا کہنا ہے کہ وہ صدر جو بائیڈن کے ساتھ کھڑے ہیں (فوٹو: روئٹرز)

کچھ حامیوں نے گذشتہ ہفتے منعقد ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مباحثے کے بعد81 سالہ جو بائیڈن کے حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔
مباحثے کے دوران جو بائیڈن کے جوابات واضح نہیں تھے اور وہ ہکلاہٹ کا بھی شکار رہے۔ امریکی شہریوں کو صدر کی عمر اور ان کی صحت کے بارے میں بہت سے خدشات لاحق ہیں تاہم جمعرات کے مباحثے میں ناقص کارکردگی نے ان خدشات کوتقویت دی ہے۔
گذشتہ ہفتے جمعرات کو صدارتی انتخابات کے لیے ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن اور ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان پہلا مباحثہ ہوا جس میں موجودہ صدر کی کارکردگی ’کمزور‘ رہی تاہم ٹرمپ نے ان پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے۔
لائیو نشر ہونے والے صدارتی مباحثے میں دونوں امیدواروں نے اسقاط حمل، امیگریشن، یوکرین اور غزہ جنگ، معیشت اور دیگر معاملات کے حوالے سے اپنے نظریات کا اظہار کیا۔
صدر جو بائیڈن کی کارکردگی ’متزلزل‘ رہی جس پر وائٹ ہاؤس نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں گلے اور زکام کی شکایت تھی۔
جو بائیڈن کی کارکردگی سے ڈیموکریٹ جماعت میں خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ کیا 81 سالہ صدارتی امیدوار اپنے ووٹرز کو یقین دلوا سکیں گے کہ وہ آئندہ چار سال کے لیے بطور صدر فرائض انجام دینے کے قابل ہیں۔

شیئر: