Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وائٹ ہاؤس کو جو بائیڈن کی صحت پر تشویش، ’دوسرے اُمیدوار کو موقع دیں‘

جو بائیڈن نے مباحثے کے بعد کوئی انٹرویو نہیں دیا اور نہ ہی پریس کانفرنس کی (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر کی مباحثے میں مایوس کن کارکردگی سے پریشان ڈیموکریٹس نے جو بائیڈن پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی ذہنی صحت کے حوالے سے شفافیت کا مظاہرہ کریں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ پہلی بار ہے کہ امریکی صدر کو اُن کی ہی پارٹی کی جانب سے انتخابی دوڑ سے دستبردار ہونے کے لیے کہا گیا ہے۔
کچھ حامیوں نے گذشتہ ہفتے منعقد ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مباحثے کے بعد81 سالہ جو بائیڈن کے حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔
مباحثے کے دوران جو بائیڈن کے جوابات واضح نہیں تھے اور وہ ہکلاہٹ کا بھی شکار رہے۔ امریکی شہریوں کو صدر کی عمر اور ان کی صحت کے بارے میں بہت سے خدشات لاحق ہیں تاہم جمعرات کے مباحثے میں ناقص کارکردگی نے ان خدشات کوتقویت دی ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان میں لائیڈ ڈاگیٹ پہلے ڈیموکریٹک قانون ساز ہیں جنہوں نے کُھلے عام جو بائیڈن سے دوسرے اُمیدوار کے لیے راستہ چھوڑ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں اُمید ہے کہ صدر ’دستبردار‘ ہونے کا تکلیف دہ اور مشکل فیصلہ کریں گے۔
ایوان کی سابق سپیکر اور ڈیموکریٹک پارٹی کی مرکزی رہنما نینسی پلوسی نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘یہ پوچھنا جائز ہے کہ کیا بائیڈن کی مباحثے میں تباہ کن کارکردگی کسی گہرے مسئلے کی نشاندہی کرتی ہے۔‘
جو بائیڈن نے اس مباحثے کے بعد کوئی براہِ راست انٹرویو نہیں دیا اور نہ ہی کوئی پریس کانفرنس کی۔ اے بی سی نیوز نے بتایا ہے کہ جمعے کو نیٹ ورک کی جانب سے ان (جو بائیڈن) کا انٹرویو کیا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کرین جین پیئر نے منگل کو یہ تسلیم کیا کہ مباحثہ صدر کے لیے ’ایک بُری رات‘ جیسا تھا تاہم ان کا مزید کہنا تھا کہ بائیڈن ’کم بیک‘ کرنا یعنی واپس آنا جانتے ہیں۔
انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ صدر کا ریکارڈ کام یقینی طور پر خود بولتا ہے۔‘

مباحثے کے دوران بائیڈن کے جوابات واضح نہیں تھے اور وہ ہکلاہٹ کا بھی شکار رہے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے جو بائیڈن کی دماغی استعداد جانچنے کے لیے امتحان (کوگنیٹیو ٹیسٹ) کی ضرورت سے متعلق سوالات کو مسترد کر دیا اور کہا کہ صدر آئندہ ہفتے واشنگٹن میں نیٹو کے سربراہی اجلاس کے دوران پریس کانفرنس کرنے سے پہلے ڈیموکریٹس کے اعلیٰ حکام سے بات چیت کریں گے۔
 پہلے صدارتی مباحثے میں کمزور کارکردگی کے باوجود جو بائیڈن نے انتخابی دوڑ سے باہر ہونے کا عندیہ نہیں دیا جبکہ دوسری جانب ان کی اپنی جماعت میں بھی مایوسی پائی گئی ہے۔
جو بائیڈن کی کارکردگی کے بعد ڈیموکریٹ جماعت بھی یہ سوچنے پر مجبور ہو گئی ہے کہ ان کی جگہ کسی اور امیدوار کو نامزد کیا جائے۔
جمعرات کو صدارتی انتخابات کے لیے ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن اور ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان پہلا مباحثہ ہوا جس میں موجودہ صدر کی کارکردگی ’کمزور‘ رہی تاہم ٹرمپ نے ان پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے۔
لائیو نشر ہونے والے صدارتی مباحثے میں دونوں امیدواروں نے اسقاط حمل، امیگریشن، یوکرین اور غزہ جنگ، معیشت اور دیگر معاملات کے حوالے سے اپنے نظریات کا اظہار کیا۔
صدر جو بائیڈن کی کارکردگی ’متزلزل‘ رہی جس پر وائٹ ہاؤس نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں گلے اور زکام کی شکایت تھی۔
جو بائیڈن کی کارکردگی سے ڈیموکریٹ جماعت میں خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ کیا 81 سالہ صدارتی امیدوار اپنے ووٹرز کو یقین دلوا سکیں گے کہ وہ آئندہ چار سال کے لیے بطور صدر فرائض انجام دینے کے قابل ہیں۔

شیئر: