اس سے قبل تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے اپنی جماعت کو وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی ہدایت کی۔
جمعے کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم عدالت میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ اُن کی جماعت کے نمائندے ملک کی خاطر وزیراعظم کی اعلان کردہ آل پارٹیز کانفرنس میں شریک ہوں گے۔
خیال رہے کہ مقامی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے شدت پسندی کے خلاف فوجی آپریشن عزم استحکام پر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے لیے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں شرکت کے بعد وطن واپسی پر اس کا باضابطہ اعلان کریں گے۔ تاہم وزیراعظم کی واپسی کے بعد ابھی تک سرکاری میڈیا یا حکومت کے کسی نمائندے کی جانب سے اس بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
صحافیوں سے غیررسمی گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ وہ اپنے وکلا سے مشاورت کر رہے ہیں جس کے بعد بھوک ہڑتال کریں گے۔
پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین نے کہا کہ اُن کو جیل میں میرا ایک سال مکمل ہونے والا ہے۔
اُن سے پوچھا گیا کہ کیا اِن ہاؤس تبدیلی کے بعد موجودہ صورتحال میں تحریک انصاف کی حکومت آتی ہے تو پاکستان کو موجودہ صورتحال سے کیسے نکالیں گے؟
عمران خان نے جواب دیا کہ ’ملک کو بحرانوں سے ایک ہی صورت میں نکالا جا سکتا ہے کہ آزادانہ اور شفاف انتخابات کرا کے اقتدار منتخب حکومت کے سپرد کیا جائے۔ عوامی طاقت سے منتخب حکومت ہی پاکستان کو بحرانوں سے نکال سکتی ہے۔‘
سابق وزیراعظم نے اپنی جماعت کے رہنماؤں کو میڈیا میں اندرونی اختلافات کا اظہار کرنے سے روک دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’عمر ایوب اور شبلی فراز سمیت دیگر رہنماؤں نے بہت قربانیاں دی بہت اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔‘
’آپریشن عزم استحکام قومی ایکشن پلان کا حصہ، تحفظات دور کیے جائیں گے‘
گذشتہ منگل کو پریس کانفرنس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ آپریشن عزم استحکام قومی ایکشن پلان کا حصہ ہے اور جن پارٹیز کو اس پر تحفظات ہیں ان کو دور کیا جائے گا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت ہی ایپکس کمیٹی بنی اس آپریشن کو بھی انہی خطوط پر لایا جا رہا ہے۔
ان کے مطابق ’اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلٰی موجود تھے اور کسی نے اس کی مخالفت نہیں کی۔‘
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آپریشن عزم استحکام آج کابینہ کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہو گا۔
ان کے مطابق ’آپریشن کے حوالے سے اپوزیشن پارٹیز اور اتحادیوں کو سیر حاصل بحث کا موقع دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں ان کا خاطر خواہ جواب دیا جائے گا۔
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ آپریشن عزم استحکام پر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بحث بھی کی جائے گی۔