Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انتخابی ریلی میں ڈونلڈ ٹرمپ ’قاتلانہ حملے‘ میں زخمی، حملہ آور ہلاک

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی ریلی کے دوران فائرنگ سے زخمی ہو گئے ہیں تاہم سیکرٹ سروس کا کہنا ہے کہ وہ ’محفوظ‘ ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں اے پی اور اے ایف پی کے مطابق حکام نے کہا ہے کہ فائرنگ سے ریلی میں شریک ایک شخص ہلاک ہوا جبکہ حملہ آور کو بھی مارا گیا۔ واقعے میں دو افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ پنسلوینیا کے علاقے بٹلر میں منعقد ریلی کے شرکا سے خطاب کے لیے سٹیج پر موجود تھے جب ان پر فائرنگ ہوئی۔ اس دوران گولی سابق صدر کے دائیں کان کے اوپری حصے کو چُھو کر گزری۔
فائرنگ کے بعد جب سکیورٹی اہلکاروں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو سٹیج سے اتارا تو ان کا چہرہ خون آلود تھا۔
سیکرٹ سروس کے ایجنٹس جب انہیں گاڑی کی طرف لے جا رہے تھے تو سابق صدر نے ریلی میں شرکا کی جانب مکے لہرائے اور الیکشن لڑنے کے عزم کا اظہار کیا۔ 
امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے انتخابی ریلی میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فائرنگ کو قاتلانہ حملہ قرار دیا ہے۔
پنسلوینیا میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ایف بی آئی پٹسبرگ فیلڈ آفس کے سپیشل ایجنٹ کیون روجیک نے کہا کہ سابق صدر پر فائرنگ کو قاتلانہ حملہ سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حملہ آور کی شناخت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ اگر کسی کے پاس متعلقہ حملہ آور سے متعلق معلومات ہیں تو وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ شیئر کریں جس سے مدد مل سکے۔

فائرنگ کے فوراً بعد ڈونلڈ ٹرمپ کو سکیورٹی اہلکاروں نے حفاظتی حصار میں لیا۔ (فوٹو: روئٹرز)

ڈونلڈ ٹرمپ پر فائرنگ کے بعد صدر جو بائیڈن کی انتخابی ریلی ملتوی کر دی گئی ہے۔
قانون نافذ کرنے والے حکام نے بتایا ہے کہ انتخابی ریلی کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ بظاہر قاتلانہ حملے کا نشانہ بنے۔
سیکرٹ سروس کے ایجنٹس نے کہا ہے انہوں نے فائرنگ کے فوراً بعد سابق صدر کو حفاظتی حصار میں لیا اور وہ ’ٹھیک ہیں‘۔
سیکرٹ سروس کے مطابق مشتبہ شوٹر نے ریلی کے باہر ایک عمارت سے فائرنگ کی جس کے بعد ایجنٹس نے اس کو مار دیا۔ سکیورٹی حکام نے حملہ آور کی شناخت ظاہر نہیں کی۔  
ریلی کی کوریج کے لیے موجود صحافیوں نے کہا ہے کہ انہوں نے پانچ چھ گولیوں کی آوازیں سنی اور ریلی میں شریک لوگ فائرنگ سے بچنے کے لیے چھپنے کی کوشش کر رہے تھے۔

فائرنگ کے بعد ریلی میں شریک افراد خود کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے۔ (فوٹو: اے پی)

’جب کافی خون بہہ گیا تو مجھے معلوم ہوا کہ کچھ ہوا ہے‘
ڈونلڈ ٹرمپ نے واقعے کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ ناقابل یقین ہے کہ ہمارے ملک میں بھی ایسا واقعہ پیش آ سکتا ہے۔
سابق صدر نے ’ٹروتھ سوشل‘ پوسٹ پر لکھا کہ ان کو فوراً ہی معلوم ہوا کہ کچھ غلط ہوا ہے۔
’میں نے سیٹی کی طرح آواز سنی، گولیاں چلیں اور مجھے محسوس ہوا کہ ایک گولی میری جلد کو چیرتی ہوئی نکل گئی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جب کافی خون بہہ گیا تو مجھے معلوم ہوا کہ کچھ ہوا ہے۔‘
سیکرٹ سروس کمیونیکیشن کے سربراہ انتھونی گوگلیلمی نے کہا کہ ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ ’محفوظ‘ ہیں۔
’خفیہ سروس نے حفاظتی اقدامات نافذ کر دیے ہیں اور سابق صدر محفوظ ہیں۔ اب خفیہ سروس نے تفتیش شروع کر دی ہے اور مزید معلومات دستیاب ہونے پر جاری کی جائیں گی۔‘

سکیورٹی حکام نے حملہ آور کی شناخت ظاہر نہیں کی۔ (فوٹو: اے پی)

صدر جو بائیڈن سکیورٹی حکام سے بریفنگ لیں گے
دوسری صدر جو بائیڈن جو نومبر میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف الیکنش لڑنے والے ہیں، نے کہا ہے کہ ان کو جان کر خوشی ہوئی کہ سابق صدر محفوظ ہیں۔ 
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ میں ایسے واقعات کے لیے کوئی جگہ نہیں۔
واقعے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے انتخابی حریف ڈونلڈ ٹرمپ سے رابطہ کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے کہا کہ ’آج شام، صدر بائیڈن نے سابق صدر ٹرمپ سے بات کی۔ امریکی صدر اتوار کی صبح اس واقعے کے بارے میں قانون نافذ کرنے والے حکام سے بریفنگ لیں گے۔

شیئر: