Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بائیڈن نے نائب صدر کملا ہیرس کو ٹرمپ کہہ دیا، صدارتی دوڑ میں شامل رہنے پر اصرار

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے نائب صدر کملا ہیرس اور اپنے ری پبلکن حریف صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے نام آپس میں خلط ملط کر دیے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ واقعہ جمعرات کو صدر بائیڈن کی پریس کانفرنس میں پیش آیا جبکہ دوسری جانب امریکی صدر کو صدارتی مہم سے دستبردار ہونے کے لیے اپنی ہی جماعت ڈیموکریٹس کے ارکان سے دباؤ کا سامنا ہے۔
دہائیوں کا سیاسی تجربہ رکھنے والے 81 سالہ صدر جو بائیڈن کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنی صدارتی مہم سے دستبردار نہیں ہوں گے اور جس طرح وہ ماضی میں ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست سے دوچار کر چکے ہیں اس بار بھی وہ اُن کو ہرانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔
ری پبلکن امیدوار اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر اس وقت 78 برس ہے۔
نومبر میں ہونے والے صدارتی الیکشن کے نتیجے میں امریکہ کی اگلے چار برس کی حکومت کا تعین ہوگا کہ کیا جو بائیڈن اپنے عہدے پر ایک اور مدت کے لیے برقرار رہیں گے یا پھر ڈونلڈ ٹرمپ جیت کر صدر منتخب ہو جائیں گے۔
بائیڈن جو امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ عمر رسیدہ صدر ہیں نے کہا کہ ’عمر وہ واحد چیز ہے جو کسی حد تک دانش فراہم کرتی ہے اگر آپ اپنی توجہ مرکوز رکھتے ہوں۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں صدارتی مباحثے کے دوران بری کارکردگی دکھانے کے بعد جو بائیڈن کو اپنی ہی جماعت کی جانب سے دباؤ کا سامنا ہے۔
مباحثے کے بعد اپنی پہلی نیوز کانفرنس میں صدر بائیڈن کا کملا ہیرس کو ڈونلڈ ٹرمپ پکارنے سے صدارتی مہم کو مزید دھچکہ لگا ہے۔
جب روئٹرز کے رپورٹر نے صدر بائیڈن سے اُن کی نائب صدر کملا ہیرس پر اعتماد سے متعلق سوال پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ’دیکھیں، اگر نائب صدر ٹرمپ صدر بننے کی اہلیت نہ رکھتیں تو میں اُن کو بطور نائب صدر کبھی نہ چُنتا۔‘
نیوز کانفرنس کے دوران صدر بائیڈن بار بار کھانستے رہے۔
یہ نیوز کانفرس واشنگٹن میں نیٹو اجلاس کے چند گھنٹے بعد منعقد ہوئی جب صدر بائیڈن نے یوکرین کے صدر ولادومیر زیلنسکی کو ’صدر پوتن‘ کہہ دیا تھا۔
صدر بائیڈن کی اس غلطی پر اجلاس کے شرکا نے اُن کو غور سے دیکھا۔

شیئر: