سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف مہم، پانچ رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل
سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف مہم، پانچ رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل
ہفتہ 27 جولائی 2024 12:46
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
نوٹیفکیشن کے مطابق جے آئی ٹی سوشل میڈیا پر جاری ملک مخالف مہم کے محرکات کا تعین کرے گی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف مہم کی تحقیقات کے لیے پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی ہے۔
سنیچر کو وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق جے آئی ٹی اداروں کے خلاف مہم میں ملوث عناصر کی نشاندہی کرتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کرے گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق آئی جی اسلام آباد جے آئی ٹی کی سربراہی کریں گے، جبکہ ایف آئی اے سائبر کرائم کے ڈائریکٹر، ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ کے ڈائریکٹر، اسلام آباد کے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن اور اسلام آباد سی ٹی ڈی کے ایس ایس پی بھی جے آئی ٹی کے ممبر ہوں گے۔
وفاقی حکومت نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف چلائی جانے والی مہم کے محرکات جاننے کی ذمہ داری سونپی ہے۔
وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ جے آئی ٹی سوشل میڈیا پر منظم مہم چلانے والوں کو سامنے لائے گی اور کمیٹی کی جانب سے ملزمان کی نشاندہی اور سزا کے لیے بھی سفارشات تیار کی جائیں گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق جے آئی ٹی کا سیکریٹیریٹ اسلام آباد پولیس کا ہیڈ کوارٹر ہو گا جہاں ممبران سوشل میڈیا مہم کے محرکات جاننے کے لیے کام کریں گے۔
گذشتہ کچھ عرصے سے سوشل میڈیا پر وفاقی حکومت اور ریاستی اداروں کو پی ٹی آئی سے منسوب اکاؤئنٹس سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
پاکستان کی وفاقی حکومت اور پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے ’ڈیجیٹل دہشت گردی‘ کا نام دیتے ہوئے ان پلیٹ فارمز پر چلائی جانے والی مہم کا مقابلہ کرنے اور ان کو شکست دینے کا اعلان کیا تھا۔
اس سے قبل گذشتہ روز وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ نے کہا تھا کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت مسلسل پروپیگنڈا کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’ہم ڈیپ فیک ویڈیو کے کرداروں کو بے نقاب کریں گے اور پروپیگنڈے کے خلاف بھرپور آپریشن کیا جائے گا۔‘
حکومت نے سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے پیش نظر ہی پاکستان میں ایکس کی سروسز کو گذشتہ کئی ماہ سے بند کیا ہوا ہے۔
اس حوالے سے وزارت داخلہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپنے جواب میں بتایا تھا کہ ایکس پر چلنے والی کیمپینز پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں جنہیں روکنے کے لیے ایکس کی بندش کا اقدام اٹھایا گیا ہے۔