Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موبائل انٹرنیٹ کی سست روی یا فائر وال کا ٹرائل، واٹس ایپ کے فیچرز محدود کیوں؟

وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ ’ایپس کی سروس میں تعطل فائر وال کے ٹرائل کی وجہ سے تھا۔‘ (فوٹو: روئٹرز)
’میں گھر سے دور سفر پر تھا، چونکہ گاڑی چلاتے ہوئے میسیج ٹائپ کرنا مشکل ہوتا ہے تو گھر والوں کو وائس میسیج بھیج رہا تھا۔ وائس میسیج ڈاؤن لوڈ نہیں ہو رہے تھے اس لیے گھر والوں کی طرف سے میسیج ٹائپ کرنے یا کال ملانے کا کہا جا رہا تھا۔
وقتی طور پر تو میں سمجھا کہ نیٹ ورک کا مسئلہ ہو گا اور کچھ دیر میں ٹھیک ہو جائے گا لیکن منزل پر پہنچ کر پتہ چلا کہ یہ مسئلہ تمام موبائل صارفین کے ساتھ پیش آ رہا ہے۔‘
یہ کہنا ہے اسلام آباد کے رہائشی مبشر علی کا جنھیں موبائل کمپنیوں کی جانب سے فراہم کیا گیا ڈیٹا استعمال کرتے ہوئے مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔
مبشر علی ہی نہیں بلکہ ہر دوسرا شخص انٹرنیٹ کی سست روی کی شکایت کرتا نظر آیا۔ اس دوران وائس نوٹ، ویڈیو یا تصاویر بھیجی تو جا رہی تھیں لیکن وی پی این یا وائی کے بغیر وہ ڈاؤن لوڈ نہیں ہو پا رہی تھیں۔
نویں اور دسویں محرم کو جب سوشل میڈیا ایپس فیس بک اور انسٹا گرام کے استعمال میں مسئلہ شروع ہوا تو انٹرنیٹ سروس پرووائیڈر نیا ٹیل نے اسے ایکس کی بندش کا تسلسل قرار دیا۔
نیا ٹیل نے اپنے صارفین کو آگاہ کیا کہ انھوں نے اس سلسلے میں حکومت سے پوچھا ہے تاہم پی ٹی اے کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ 
اس کے دو دن بعد فیس بک کے ساتھ ساتھ واٹس ایپ پر وائس میسیج، ویڈیو اور تصاویر کی ترسیل رک گئی۔ وائی فائی پر تو ان ایپس نے کام کرنا شروع کر دیا لیکن موبائل ڈیٹا پر ان ایپس کو چلانے کے لیے بھی وی پی این کا استعمال کرنا پڑ رہا تھا۔ 

موبائل کمپنیاں کیا کہتی ہیں؟

موبائل ڈیٹا سوشل میڈیا ایپس کی بندش یا سست روی پر زیادہ تر موبائل کمپنیوں نے چُپ سادھ رکھی ہے تاہم یوفون کے ترجمان عمر پاشا نے اُردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ انٹرنیٹ سروس اور سوشل میڈیا ایپ کی بندش مکمل طور الگ مسئلہ ہیں۔
’یوفون کی جانب سے انٹرنیٹ کی فراہمی میں کوئی تعطل نہیں آیا۔ حکومت یا پی ٹی اے کی جانب سے انٹرنیٹ سروس بند کرنے کی کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئیں۔‘

موبائل ڈیٹا سوشل میڈیا ایپس کی بندش یا سست روی پر زیادہ تر موبائل کمپنیوں نے چُپ سادھ رکھی ہے (فوٹو: روئٹرز)

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’سوشل میڈیا ایپس تھرڈ پارٹی ہیں اگر ان کی سروس معطل، سست یا بلاک ہوتی ہے تو اس سے موبائل کمپنیوں کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہمارا کام ڈیٹا فراہم کرنا ہے اور ڈیٹا فراہمی میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں آئی۔‘
انھوں نے کہا کہ ’وی پی این یا فائر وال کے استعمال سے اگر انٹرنیٹ سروس سلو محسوس ہوتی ہے تو بھی یہ تاثر درست نہیں ہے۔ انٹرنیٹ سروس کو سلو ڈاؤن نہیں کیا جا سکتا بلکہ فائر وال کے ذریعے بھی صرف ایپس پر ہی اثر انداز ہوا جا سکتا ہے۔‘

پی ٹی اے اور وزارت داخلہ کے موقف میں تضاد

دو چار روز سے سوشل میڈیا ایپس کی بندش کے حوالے سے وزارت داخلہ کے حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’سوشل میڈیا ایپس کی سروس میں تعطل فائر وال کے ٹرائل کی وجہ سے تھا۔‘
حکام نے بتایا کہ ’سوشل میڈیا پرفائروال کی تنصیب کا ٹرائل مکمل کرلیا گیا ہے۔ فائروال سے سوشل میڈیا پر تصاویر، وائس ریکارڈنگ، ویڈیوز ڈاؤن لوڈنگ بند کی گئی۔ فائروال سے موبائل سگنلزاورانٹرنیٹ سروس کوبھی سلو کیا گیا۔‘
حکام کے مطابق ’حکومت کی جانب سے فائروال موبائل ڈیٹا پر لگا کر چیک کی گئی۔  وزرات داخلہ کے احکامات پرپی ٹی اے نے تمام موبائل کمپنیوں کوایشو کلیئرنس کی ای میل کردی ہے۔‘
حکام وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ’اب واٹس اپ اورفیس بک اپنی اصل حالت میں بحال ہوگئی۔ ٹرائل کے بعد حکومت فائروال کی خریداری کرے گی۔ فائروال خریداری کا اشتہار پہلے ہی جاری کیا جا چکا ہے۔‘
دوسری جانب پی ٹی اے نے اس حوالے سے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیکسٹ جنریشن اور ویب ایپلی کیشن فائر والز کی پروکیومنٹ سے متعلق سوشل میڈیا پر گردش حالیہ افواہیں درست نہیں۔
’ٹینڈر کا مقصد فائر والز کی پروکیومنٹ ہے جو محض پی ٹی اے کے انٹرنل انفراسٹرکچر پر اثر انداز ہو گا۔ اس کی خریداری کا مقصد پی ٹی اے کے اندرونی مختلف سسٹمز کا تحفظ ہے جسے پی ٹی اے کے بنیادی ڈیٹا سینٹر اور اس کی ڈیزاسٹر ریکوری سائٹ پر استعمال کیا جائے گا۔‘

پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ نیکسٹ جنریشن اور ویب ایپلیکیشن فائر والز کی پروکیومنٹ سے متعلق افواہیں درست نہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ترجمان پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ ’یہ ٹینڈر پی ٹی اے نے چار نیکسٹ جنریشن فائر والز اور دو ویب ایپلی کیشن فائر والز کے حصول کے لیے جاری کیا ہے۔ اس کامقصد صرف پی ٹی اے کے اندرونی نیٹ ورک اور ایپلی کیشنز کے لیے سکیورٹی کے عمل کو یقینی طور محفوظ بنانا ہے۔‘

فائروال کیا ہے اور یہ کام کیسے کرتی ہے؟

ڈیجیٹل رائٹس کے لیے کام کرنے والے ہارون بلوچ نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’فائروال آن لائن مواد پر مبنی ٹریفک ڈیٹا کو ٹریک کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اس سے کسی بھی پیغام کے بارے میں پتا لگایا جا سکتا ہے یعنی پیغام کون سے کمپیوٹر، کون سے آئی پی ایڈریس سے اور کسے بھیجا گیا، اسے ٹریک کیا جا سکتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’بوقت ضرورت یہ فائروال مطلوبہ معلومات میں، جس کے لیے گائیڈ لائن فراہم کی گئی ہو، اس کو فلٹر کر دیتی ہے۔ جب کوئی ڈیٹا فلٹر ہوتا ہے تو ایسی صورت میں اس فائروال کے ذریعے اسے بلاک کیا جا سکتا ہے۔‘
ہارون بلوچ کے مطابق ’اس کے ذریعے لوگوں کو ٹریک کیا جا سکتا ہے اور ان کی نگرانی کی جاتی ہے جبکہ سوشل میڈیا ایپس، ویب سائٹس کے علاوہ دیگر سائٹس کو بھی بلاک کیا جا سکتا ہے تاکہ انٹرنیٹ صارفین کو ان پر موجود معلومات تک رسائی ممکن نہ ہو۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس کے لیے پہلے متعلقہ سوشل میڈیا کمپنیوں سے رابطہ کر کے مواد ہٹوایا جاتا تھا، اب اس فائروال کی تنصیب سے اسے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ ہونے سے پہلے ہی روک دیا جائے گا۔‘

شیئر: