Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’غزہ کے شہریوں کو بھوکا مارنا جائز‘، یورپی یونین اور برطانیہ کی اسرائیلی وزیر کی مذمت

یورپی یونین کا کہنا ہے کہ جان بوجھ کر شہریوں کو بھوکا رکھنا ’جنگی جرم‘ ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
یورپی یونین، فرانس اور برطانیہ نے اسرائیلی وزیر کے بیان کی مذمت کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ غزہ کی 20 لاکھ کی آبادی کو بھوک سے مارنا ’جائز اور اخلاقاً درست‘ ہوگا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دائیں بازو کے اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالل سماٹریش نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ’دنیا میں کوئی بھی ہمیں 20 لاکھ کی آبادی کو بھوکا نہیں مارنے دے گا اگرچہ ایسا کرنا جائز اور اخلاقی طور پر درست ہوگا تاکہ یرغمالیوں کو رہا کروایا جا سکے۔‘
انہوں نے کہا ’ہم انسانی امداد اس لیے لا رہے ہیں کیونکہ ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں ہے۔ ہم ایک ایسی صورتحال میں ہیں کہ جنگ جاری رکھنے کے لیے ہمیں بین الاقوامی سطح قانونی جواز درکار ہے۔‘
اسرائیلی وزیر کے بیان کے بعد بین الاقوامی کمیونٹی میں غصہ پایا گیا ہے جبکہ یورپی یونین کا کہنا ہے کہ جان بوجھ کر شہریوں کو بھوکا رکھنا ’جنگی جرم‘ ہے۔
یورپی یونین نے جاری بیان میں کہا کہ ’اس سے ایک مرتبہ پھر ان کی بین الاقوامی قوانین اور بنیادی انسانی اصولوں کے لیے نفرت صاف ظاہر ہوتی ہے۔‘ 
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم اسرائیلی حکومت سے توقع کرتے ہیں کہ وہ خود کو وزیر کے بیان سے واضح طور پرعلیحدہ کرے۔
یورپی یونین نے ایک مرتبہ پھر ’فوری جنگ بندی‘ اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کو بڑھانے کا کہا ہے۔
فرانس نے بھی اسرائیلی وزیر کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
فرانس نے کہا کہ غزہ کے لوگوں کو انسانی امداد پہنچانا بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اسرائیل کی ذمہ داری ہے کیونکہ اسرائیل کے پاس ہی تمام علاقے کا کنٹرول ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ’وزیر سماٹریش کے بیان کا کوئی جواز نہیں بنتا‘ اور ساتھ ہی اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ یہ بیان واپس لے اور اس کی مذمت بھی کرے۔
گزشتہ سال 7 اکتوبر کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ کو بدترین انسانی صورتحال کا سامنا ہے جبکہ 24 لاکھ کی آبادی بےگھر ہو چکی ہے اور خوراک کی کمی کے باعث مزید تکلیف کا شکار ہے۔

شیئر: