مشرق وسطیٰ میں امریکی اقدامات دفاعی، مقصد کشیدگی کم کرنا ہے: وائٹ ہاؤس
جوناتھن فائنر نے کہا کہ ’ہمارا مقصد تناؤ میں کمی لانا ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے نائب مشیر جوناتھن فائنر نے کہا ہے کہ امریکہ اپنے شہریوں کو لبنان چھوڑنے کے لیے کہہ رہا ہے اور مشرق وسطیٰ میں حفاظتی اقدامات کے طور پر مزید فوجی تعینات کر رہا ہے۔
روئٹرز کے مطابق اتوار کو جوناتھن فائنر نے سی بی ایس کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ’ہمارا مقصد تناؤ میں کمی لانا ہے، ہمارا مقصد ڈیٹرنس ہے، ہمارا مقصد اسرائیل کا دفاع ہے۔‘
بدھ کے روز تہران میں حماس کے سرکردہ رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جمعے کو امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہا تھا کہ وہ مشرق وسطٰی میں جنگی طیاروں کا ایک سکوارڈن بھیجے گا جبکہ خطے میں اپنا ایک طیارہ بردار بحری جہاز بھی تعینات رکھے گا۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مشرق وسطٰی میں ایران اور اُس کی حمایت یافتہ ملیشیا کے ممکنہ حملوں سے اسرائیل کو دفاع میں مدد دینے اور پہلے سے موجود امریکی افواج کی حفاظت کے لیے پینٹاگون خطے میں فوجی موجودگی کو بڑھا رہا ہے۔
جمعے کی شام ایک بیان میں پینٹاگون نے کہا کہ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بھی اضافی بیلسٹک میزائل دفاعی صلاحیت کے حامل کروزرز اور ڈسٹرائرز کو یورپی اور مشرق وسطیٰ کے خطوں میں بھیجنے کا حکم دیا ہے اور وہ وہاں مزید زمینی بیلسٹک میزائل دفاعی ہتھیار بھیجنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
قبل ازیں امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ خطے میں کشیدگی بڑھنے کے بعد امریکہ کی حکومت نے مشرق وسطیٰ میں مزید جنگی طیارے بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق فوجی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ خطے میں رُونما ہونے والے حالیہ واقعات کے بعد امریکی حکومت مختلف اقدامات پر غور کر رہی ہے۔
’رواں ہفتے تہران میں حماس کے سینیئر رہنما اسماعیل ہنیہ سمیت اہم شخصیات کی ہلاکت کے بعد امریکہ اپنی جنگی تیاریوں کو بڑھانے کے لیے ’ضروری اقدامات‘ کر رہا ہے۔‘