Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی انجینیئر کا یورپ میں پناہ گزین بچوں کو عربی سکھانے کا عزم

محمد الطویلی کو خدمات کے پیش نظر برلن میں منفرد اعزاز سے نوازا گیا۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی انجینیئر عربی زبان کی تعلیم کے ذریعے مغرب میں پناہ گزین عرب بچوں کو اپنی ثقافت اور جڑوں سے منسلک رہنے میں مدد کر رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق جرمنی میں رہائش پذیر محمد الطویلی نے بتایا ہے کہ مغرب میں عرب پناہ گزین بچوں اور عرب کمیونٹی میں عربی کی تعلیم اورعربی زبان میں روانی کی کمی دیکھی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ذاتی فنڈنگ سے ایک مثبت پروگرام لانچ کر رہے ہیں جس سے بچوں کو آن لائن ڈیٹا بیس کے ذریعے کہانی سنانے اور عربی سیکھنے کا ہنر سکھایا جائے گا۔
اس منصوبے کے تحت اعلیٰ معیار کی 140 سے زیادہ عربی کہانیاں تیار کی گئی ہیں جو آڈیو اور ویڈیو کے ذریعے مفت دستیاب ہوں گی۔
عربی کہانیاں 6 تا 8 سال اور 9 تا 12سال کی عمر کے بچوں کے لیے مختلف حوالوں سے لکھی گئی ہیں۔
اس منصوبے کے حوالے سے جرمنی میں ’داد‘ کے نام سے رضاکارانہ اور غیر منافع بخش تنظیم سرکاری طور پر رجسٹر کرائی گئی ہے۔
اس اقدام کا مقصد ’یورپ میں عربی الیکٹرانک مواد کو فروغ ہے، جس سے عربی زبان سیکھنے والوں کو سہولت حاصل ہو گی اور تعلیم کے مختلف شعبوں میں ان کو تقویت ملے گی۔

عربی کہانیاں تیار کی ہیں آڈیو اور ویڈیو کے ذریعے دستیاب ہوں گی۔ فوٹو: عرب نیوز

سعودی انجینیئر نے بتایا کہ یہاں جرمن اور دیگر غیرملکی طلبا کے لیے کئی سٹوڈنٹس کلب قائم کیے ہیں، جن کے تحت سعودی طلبا نے بھی بیرون ملک شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے سٹوڈنٹس کلب کے حوالے سے ٹیکنیکل یونیورسٹی آف ڈارٹمنڈ میں طلبا کا اعتماد حاصل کیا اور میں یونیورسٹی سٹوڈنٹس کی انجمنوں کے ساتھ منسلک ہوں۔

جرمنی میں سرکاری طور پر غیرمنافع بخش تنظیم رجسٹر کرائی ہے۔ فوٹو: انسٹاگرام

سعودی انجینیئر نے یونیورسٹی میں الیکٹریکل انجینیئرنگ اور کمیونیکیشن کی فیکلٹی کے غیرملکی طلبا کے ساتھ مل کر ٹیکنیکل یونیورسٹی آف ڈارٹمنڈ میں سٹوڈنٹ ریلیف اینڈ سپورٹ فنڈ میں بھی خدمات انجام دی ہیں۔
محمد الطویلی کو ان کی شاندار خدمات کے پیش نظر برلن میں سعودی سفارت خانے کی جانب سے منفرد اعزاز سے نوازا گیا اور دو بار جرمنی میں سعودی ثقافتی مشن سے امتیازی ایوارڈ ملا۔

سعودی انجینئر پناہ گزین عرب بچوں کو ثقافت سے جڑے رہنے میں مدد کر رہے ہیں۔ فوٹو: گیٹی امیجز

یونیورسٹی میں تعلیم کے ساتھ ساتھ انہوں نے رضاکارانہ اور سماجی ذمہ داری کے پروگراموں، خاص طور پر عرب پناہ گزینوں کی مدد کے ذریعے ڈورٹمنڈ سٹی میں رضاکارانہ طور پر خدمات انجام دیں۔
سعودی عرب کے شہر تبوک کے الجزیرہ ہائی سکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے والے الطویلی نے الیکٹریکل انجینیئرنگ میں بیچلر ڈگری اور الیکٹریکل اور کمیونیکیشن انجینیئرنگ میں ماسٹر ڈگری حاصل کی ہے۔

 

شیئر: