Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اولمپک گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم کے سُسر نے انہیں تحفے میں بھینس کیوں دی؟

محمد نواز نے بتایا کہ انہوں نے بھینسیں برادری کی روایات کی وجہ سے دی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے والے ارشد ندیم کے لیے جہاں پاکستان بھر سے کروڑوں روپے کے انعامات کا اعلان کیا جا رہا ہے وہیں اُن کے سُسر نے بھی انہیں ایک بھینس تحفے میں دی ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ارشد ندیم کے سُسر محمد نواز سے جب اس انوکھے تحفے کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’بطور تحفہ بھینس کو ان کی دیہی برادری میں ’بہت قیمتی‘ اور ’قابلِ عزت‘ بات سمجھا جاتا ہے۔
محمد نواز نے بتایا کہ انہوں نے بھینسیں ان کی برادری کی روایات اورگاؤں سے ندیم کے گہرے تعلق کی وجہ سے دی ہے۔
ارشد ندیم پنجاب کے ضلع خانیوال میں اپنے والدین اور بھائیوں کے ساتھ رہتے ہیں۔
محمد نواز کی بیٹی عائشہ کی شادی ارشد ندیم سے ہوئی اور ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔
محمد نواز نے بتایا کہ ’چھ سال پہلے، جب ہم نے اپنی بیٹی کی شادی ارشد ندیم سے کرنے کا فیصلہ کیا، تو وہ چھوٹی موٹی نوکریاں کر رہے تھے لیکن اپنے کھیل کے بارے میں بے حد پرجوش تھے۔ وہ مسلسل گھر اور کھیتوں میں ہی نیزے بازی کی مشق کرتے تھے۔‘
ارشد ندیم کے سُسر نے مزید بتایا کہ ’ارشد ندیم کے دو بچوں نے اب گاؤں کے مقامی پرائمری سکول میں پڑھنا شروع کر دیا ہے جبکہ ایک بیٹا ابھی بہت چھوٹا ہے۔‘

جیولن تھرو کے فائنل مقابلے میں ارشد ندیم نے دوسری اٹیمپٹ میں 92.97 میٹر تھرو پھینک کر ریکارڈ قائم کیا (فوٹو: اے ایف پی)

ارشد ندیم کے سسر کی طرف سے بھینس کا روایتی تحفہ اُن کے خاندان اور گاؤں میں فخر اور عزت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ پیرس اولمپکس 2024 میں پاکستان کے جیولن تھرور ارشد ندیم نے 92.97 میٹر تھرو پھینک کر نہ صرف گولڈ میڈل اپنے نام کیا بلکہ ساتھ ہی اولمپکس کا نیا ریکارڈ بھی قائم کردیا۔
جیولن تھرو کے فائنل مقابلے میں ارشد ندیم نے دوسری اٹیمپٹ میں 92.97 میٹر تھرو پھینک کر یہ ریکارڈ قائم کیا۔
یہ پاکستان کی جانب سے 1992 کے بعد اولمپکس میں پہلا تمغہ ہے جبکہ 40 برس بعد پہلا گولڈ میڈل ہے۔

شیئر: