Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ ایران کے مشرق وسطیٰ میں ممکنہ حملے کے لیے تیار ہے: وائٹ ہاؤس

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکہ نے رواں ہفتے ہی مشرق وسطیٰ میں ایران یا اس کے اتحادیوں کے اہم حملوں کے لیے تیاری کر لی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ ’امریکہ نے اپنی علاقائی طاقت بڑھائی ہے اور ایران اور حماس کی جانب سے گذشتہ ماہ تہران میں حماس کے رہنما کے قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیے جانے کے بعد  ممکنہ ایرانی حملے کے بارے میں ہمارے بھی وہی خدشات ہیں جو اسرائیل کے ہیں۔‘
جان کربی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’ہمارے بھی وہی خدشات ہیں جو ہمارے اسرائیلی ساتھیوں کو حملے کے حوالے سے ہیں۔ یہ (حملہ) رواں ہفتے ہو سکتا ہے۔ ہمیں اس کے لیے تیار رہنا ہوگا۔‘
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے مزید کہا کہ ’ہم بالکل یہ نہیں دیکھنا چاہتے کہ اسرائیل کو ایک اور حملے کے خلاف اپنا دفاع کرنا پڑے، جیسا کہ انہوں نے اپریل میں کیا تھا۔ لیکن اگر ایسا ہوا تو ہم اُن کے دفاع میں ان کی مدد کرتے رہیں گے۔‘
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے مشرق وسطیٰ میں ایک گائیڈڈ میزائل آبدوز بھیجنے اور بحری بیڑے یو ایس ایس ابراہم لنکن کو بھی علاقے میں فوری طور پر روانہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
امریکی نیوز ویب سائٹ ’ایکسیوز‘ کے رپورٹر بارک راویڈ نے ایکس پر بتایا کہ لائیڈ آسٹن نے یہ حکم اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے ساتھ بات چیت کے بعد جاری کیا ہے۔اسرائیلی وزیر دفاع نے انہیں یہ بتایا تھا کہ ایران کی دفاعی تیاریوں سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اسرائیل پر بڑے پیمانے پر حملے کی تیاری کر رہا ہے۔
یہ بیان سنیچر کو غزہ کے سکول پر اسرائیلی فضائی حملے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔ سنیچر کو ہونے والے فضائی حملے میں ایک سکول کے اندر مسجد کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس سکول میں ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اس حملے میں 80 افراد ہلاک جبکہ 50 زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم اسرائیلی فوج نے ہلاکتوں کی تعداد کو متازع قرار دیتے ہوئے کہا کہ حماس اور اسلامی جہاد کے 19 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

شیئر: