Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صرف پنجاب کے لیے سستی بجلی، نواز شریف کا سیاسی مستقبل متاثر ہو گا؟

نواز شریف نے پنجاب کے بجلی صارفین کو 14 روپے فی یونٹ تک کا ریلیف دینے کا اعلان کیا تھا (فوٹو: سکرین گریب)
سابق وزیراعظم نواز شریف پورے ملک کے بجائے صرف صوبہ پنجاب کے لیے بجلی کی قیمتوں میں کمی کے اعلان کے بعد تنقید کی زد میں ہیں اور ان کے سیاسی حریف اُنہیں صرف ’پنجاب کا لیڈر‘ قرار دے رہے ہیں۔
جمعے کو نواز شریف نے لاہور میں مریم نواز کے ہمراہ پریس کانفرس میں پنجاب کے بجلی صارفین کو 14 روپے فی یونٹ تک کا ریلیف دینے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے بتایا تھا کہ پنجاب حکومت نے ماہانہ 201 سے 500 یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے 14 روپے فی یونٹ تک کی کمی کا فیصلہ کیا ہے جس کا اطلاق دو ماہ کے لیے ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’عوام مہنگائی اور بجلی کے بلوں کی وجہ سے ایک کرب سے گزر رہے ہیں۔ 2017 میں بجلی کے بل کم آتے تھے اور لوگ آسانی سے زندگی گزارتے تھے۔‘
سوال یہ پیدا ہو رہا ہے کہ نواز شریف نے یہی اعلان وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ ملک بھر کے بجلی صارفین کے لیے کیوں نہیں کیا؟ اور صرف پنجاب کے لیے بجلی کی قیمتوں میں ریلف کے اعلان کے نواز شریف کے سیاسی مستقبل پر کیا اثرات ہوں گے؟
سابق وزیراعظم کے اس اعلان پر ن لیگ کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے سینیئر رہنما مصطفیٰ کمال نے نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئےکہا کہ ’ہم نواز شریف کو پنجاب کا نہیں پاکستان بھر کا لیڈر سمجھتے ہیں۔ صرف پنجاب کے لیے ریلیف کا اعلان نہیں چلےگا بلکہ پورے پاکستان کے لیے یہ اعلان ہونا چاہیے۔‘
مصطفیٰ کمال کے اس بیان پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ایکس پر انہیں مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’پیارے مصطفیٰ بھائی! پنجاب نے بجلی کے بلوں میں ریلیف مفت میں نہیں بلکہ اپنے عوام کے پیسے دے کر لیا ہے۔
جس کے جواب میں مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ’پیاری مریم بی بی! آپ کے قیمتی مشورے کا شکریہ، سندھ حکومت کا حُسنِ اخلاق کاش اتنا ہی اچھا ہوتا۔ چار ماہ قبل ہم لاہور آئے اور آپ کی غیرمشروط حمایت کی۔ ریاست کے سربراہ شہباز شریف ہیں ہم نے ان سے مطالبہ کیا ہے۔ خدارا سندھ بالخصوص کراچی پر رحم کریں۔ ہمیں بھی پاکستان میں برابر کا شہری سمجھ کر جینے کا حق دیں۔‘
سینیئر سیاسی تجزیہ کار ماجد نظامی سمجھتے ہیں کہ نواز شریف کے پنجاب کے بجلی صارفین کے لیے ریلیف کے اعلان کو سُن ایسا لگ رہا ہے کہ وہ کبھی ملک کے وزیراعظم نہیں رہے۔

نواز شریف نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’2017 میں بجلی کے بل کم آتے تھے اور لوگ آسانی سے زندگی گزارتے تھے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے اُردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ نواز شریف نے یہ اعلان صرف مریم نواز کے والد ہونے کی حیثیت سے کیا ہے۔ جو ان کے سیاسی کردار کو محدود کر دیتا ہے۔
’نواز شریف اس وقت سیاسی طور پر خاصے کمزور ہو گئے ہیں۔ وفاق اور پنجاب کی حکومتیں بھی نواز شریف کے سیاسی قد کاٹھ پر مثبت اثرات نہیں چھوڑ رہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وفاق میں شہباز شریف کی حکومت نواز شریف کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرے گی۔ اگر شہباز شریف کی حکومت گھر بھیج دی گئی تو پھر نواز شریف دوبارہ کسی بیانیے کے ساتھ واپس آ سکتے ہیں تاہم اگر حکومت اسی طرح چلتی رہی اور کوئی پُرکشش چیز سامنے نہیں آئی تو نواز شریف اپنے سیاسی کیریئر کے احتتام پر ہی رہیں گے۔‘
دوسری جانب سینیئر سیاسی تجزیہ کار نصرت جاوید سمجھتے ہیں کہ نواز شریف کا یہ اعلان ان کی بیٹی یعنی مریم نواز کا وزیر اعلٰی پنجاب ہونے کی وجہ سے ہے۔
ان کے بقول مریم نواز دراصل یہ بتانا چاہ رہی ہیں کہ پنجاب کے فیصلے نواز شریف کی مشاورت سے ہو رہے ہیں۔
اردو نیوز سے گفتگو میں نصرت جاوید نے کہا کہ ’نواز شریف کی پنجاب کے بجلی بلوں میں ریلیف کے اعلان میں دلچسپی بنیادی طور پر باپ بیٹی کے رشتے کی وجہ سے تھی۔ اگر نواز شریف کی بیٹی پنجاب کی وزیراعلی نہیں ہوتیں تو وہ حکومتی امور میں اتنی دلچسپی نہ لیتے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’پنجاب حکومت کا بجلی کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ موجودہ حالات سے مطابقت رکھتا ہے اس فیصلے کے کوئی سیاسی اثرات نہیں ہوں گے۔  باقی صوبوں کو اس فیصلے پر تنقید کرنے کے بجائے اپنے اپنے صوبوں کے اندر بھی بجلی کی قیمتوں میں کمی کرنی چاہیے۔‘

شیئر: