Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خاتون ڈاکٹر کا زیادتی کے بعد قتل: انڈیا میں ملک گیر مظاہرے جاری

ریاست مغربی بنگال کے حکام اس خوفناک جرم کے بعد ہونے والے مظاہروں کو روکنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
کچھ انڈین جونیئر ڈاکٹروں نے اتوار کو بھی اپنی نوکریوں پر جانے سے انکار کر دیا کیونکہ وہ ڈاکٹروں کی ایک بڑی ایسوسی ایشن کی طرف سے کی گئی ہڑتال ختم ہونے کے باوجود زیادتی کے بعد قتل ہونے والی اپنی ایک ساتھی کے لیے فوری انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ بعض افراد نے سڑکوں پر احتجاج کیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نو اگست کو کلکتہ میں 31 سالہ جونیئر ڈاکٹر کی ہلاکت کے بعد گذشتہ ہفتے پورے انڈیا میں ڈاکٹروں نے مظاہرے کیے، کینڈل لائٹ مارچ کیے اور ان مریضوں کے علاج سے انکار کر دیا جن کی حالت تشویش ناک نہیں تھی۔
ڈاکٹروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر ہزاروں افراد نے کلکتہ کی گلیوں میں مارچ کیا اور ’ہمیں انصاف چاہیے‘ کے نعرے لگائے۔
خیال رہے کہ ریاست مغربی بنگال کے حکام اس خوفناک جرم کے بعد ہونے والے مظاہروں کو روکنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔
خواتین کے لیے حقوق کے لیے کام کرنے والی کارکنوں کا کہنا ہے کہ رطانوی نوآبادیاتی دور کے بنے آر جی کار میڈیکل کالج اور ہسپتال میں ہونے والا یہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ کس طرح انڈیا میں سخت قوانین کے باوجود خواتین کو تکلیف دہ صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس بہیمانہ واقعے میں ہلاک ہونے والی جونیئر ڈاکٹر کے والد، جن کی انڈین قانون کے مطابق شناخت ظاہر نہیں کی جا سکتی، نے کہا کہ ’میری بیٹی تو چلی گئی لیکن لاکھوں بیٹے بیٹیاں اب میرے ساتھ ہیں۔
انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے احتجاجی مظاہروں کے حوالے سے کہا کہ ’اس سے مجھے بہت طاقت ملی ہے اور مجھے لگتا ہے کہ ہم اس سے کچھ حاصل کریں گے۔‘

نو اگست کو کلکتہ میں 31 سالہ جونیئر ڈاکٹر کی ہلاکت کے بعد گذشتہ ہفتے پورے انڈیا میں ڈاکٹروں نے مظاہرے کیے۔ (فوٹو: روئٹرز)

سنہ 2012 میں نئی دہلی میں ایک لڑکی کے ساتھ زیادتی کے واقعے کے بعد انڈیا نے اپنے فوجداری نظام انصاف میں بڑی تبدیلیاں متعارف کروائیں، اور ایسے جرائم کے حوالے سے سخت سزائیں بھی شامل کیں۔ لیکن انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق اس سب سے کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی اور خواتین کے خلاف تشدد کو روکنے کے لیے موثر اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔
ایک پولیس رضا کار جو ہسپتال میں ضرورت پڑنے پر پولیس اہلکاروں اور ان کے خاندانوں کی مدد کرنے کی ڈیوٹی پر تھا، اسے اس جرم میں گرفتار کر لیا گیا ہے  
اس کی والدہ نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ پچھتا رہی ہے لیکن اس کے بیٹے کو جو بھی مدد درکار ہو گی وہ فراہم کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے اپنے بیٹے کو پیدا نہیں کرنا چاہیے تھا، یہ بہت بڑی غلطی ہے۔‘

شیئر: