Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

داڑھی کیوں نہیں؟ افغانستان میں سکیورٹی فورسز کے 280 سے زائد اہلکار برطرف

گذشتہ سال’غیر اخلاقی حرکات‘ کرنے کے الزام میں 13 ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان میں اخلاقیات کی وزارت نے داڑھی نہ رکھنے پر سیکیورٹی فورس کے 280 سے زائد اہلکاروں کو برطرف کر دیا ہے، جبکہ گذشتہ سال’غیر اخلاقی حرکات‘ کرنے کے الزام میں 13 ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق منسٹری فار پریوینشن آف وائس اینڈ پروپیگیشن آف ورچو نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ حراست میں لیے گئے تقریباً نصف افراد کو 24 گھنٹے بعد چھوڑ دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں زیر حراست افراد کی جنس یا مبینہ جرائم کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔
وزارت میں منصوبہ بندی اور قانون سازی کے ڈائریکٹر محب اللہ مخلص نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ حکام نے گذشتہ سال 21 ہزار سے زائد موسیقی کے آلات کو تباہ کیا اور ہزاروں کمپیوٹر آپریٹرز کو مارکیٹوں میں ’غیر اخلاقی‘ فلمیں فروخت کرنے سے روکا۔
وزارت نے 281 سکیورٹی فورس کے اہلکاروں کی داڑھی نہ رکھنے کی وجہ سے شناخت کی تھی اور انہیں اسلامی قانون کی تشریح کے مطابق برطرف کردیا گیا تھا۔
2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد اخلاقی وزارت کو انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ نے خواتین پر پابندیوں اور اظہار رائے کی آزادی کو روکنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن نے وزارت اخلاقیات کے اہلکاروں کی جانب سے خواتین کو اسلامی لباس کی تشریح پر پورا نہ اترنے پر بعض اوقات چند گھنٹوں کے لیے حراست میں رکھنے کے واقعات کی اطلاع دی ہے۔
طالبان نے حراست کے الزامات کو ’بے بنیاد‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ قوانین اسلامی قانون اور افغان رسم و رواج کی ان کی تشریح پر لاگو ہوتے ہیں۔
وزارت اخلاقیات نے خواتین کے لباس یا مرد سرپرست کے بغیر ان کے سفر کے حوالے سے اعداد و شمار فراہم نہیں کیے، وزارت نے کہا ہے کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک نئے منصوبے پر کام کیا جا رہا ہے کہ اسلامی لباس کے اصولوں پر عمل کیا جائے۔
محب اللہ مخلص نے کہا کہ سپریم لیڈر کی رہنمائی کی بنیاد پر خواتین کے حجاب کے لیے ڈرافٹ پلان تیار اور منظور کر لیا گیا ہے۔
طالبان کے اقتدار پر قبضے سے پہلے ہی زیادہ تر افغان خواتین قدامت پسند ملک میں اپنے بالوں کو ڈھانپتی تھیں، لیکن کابل میں عام طور پر اپنے چہرے کو نہیں ڈھانپتی تھیں اور نہ ہی برقعہ پہنتی تھیں۔

شیئر: