Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جرمنی: ’صدمہ، خوف اور دکھ‘، میلے کے دوران چاقو سے حملے میں تین افراد ہلاک متعدد زخمی

سکیورٹی اہلکار کے مطابق حملے میں 8 افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ فوٹو: اے پی
جرمنی کے مغربی شہر زولنگن میں میلے کے دوران ایک شخص نے چاقو سے حملہ کر کے تین افراد کو ہلاک کر دیا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جمعے کی رات نو بجے کے بعد عینی شاہدین نے پولیس کو آگاہ کیا کہ سنٹرل سکوائر میں ایک نامعلوم شخص نے چاقو کے وار سے متعدد افراد کو زخمی کیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور فرار ہو گیا ہے اور فی الحال ملزم کے حوالے سے محدود معلومات پائی جاتی ہیں۔
پولیس نے سنیچر کی صبح جاری بیان میں کہا کہ حملے میں 8 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے چار شدید زخمی ہیں۔
پولیس کے خیال میں حملہ آور کے ساتھ اس واقعے میں کوئی اور شخص ملوث نہیں ہے۔
میلے کے آرگنائزر فلیپ ملر نے سٹیج پر سے تمام شرکا کو خبردار کیا کہ وہ ’پرسکون طریقے سے یہاں سے چلے جائیں اور اپنی آنکھیں کھلی رکھیں کیونکہ بدقسمتی سے ملزم پکڑا نہیں گیا۔‘
انہوں نے کہا متعدد افراد اس حملے میں زخمی ہوئے ہیں۔
حملے کے بعد ایک ہیلی کاپٹر فضا میں دیکھا گیا جبکہ پولیس افسران اور ایمرجنسی گاڑیاں بھی موقع پر موجود تھیں۔
علاقے کے اعلیٰ سکیورٹی عہدیدار ہربرٹ روئل نے سنیچر کی صبح جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور کہا کہ ’ہم میں سے کسی کو بھی معلوم نہیں کہ حملہ کیوں ہوا۔ میں اس کے مقصد کے حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتا۔‘
سکیورٹی عہدیدار نے کہا کہ یہ بھی واضح نہیں ہے کہ حملہ آور کون تھا اور وہ جلدی ہی موقع سے فرار ہو گیا۔ 

حملہ شہر کی 650 ویں سالگرہ کی تقریبات کے دوران ہوا۔ فوٹو: اے پی

زولنگن کے میئر نے فیس بک پر پوسٹ میں کہا کہ ’آج زولنگن میں ہم سب صدمے میں ہیں۔ ہم سب شہر کی سالگرہ اکھٹے منانا چاہتے تھے اور اب ہمارے پاس افسوس کرنے کے لیے یہ زخمی اور میتیں ہیں۔‘
’تنوع کا تہوار‘ کے عنوان سے شہر کی 650 ویں سالگرہ کے حوالے سے تقریبات کا آغاز جمعے کو ہوا تھا جو اتوار تک جاری رہنا تھیں۔
اس واقعے کے بعد شہر میں دیگر تقریبات منسوخ کر دی گئی ہیں۔ زولنگن شہر کی آبادی ایک لاکھ 60 ہزار افراد پر مشتمل ہے اور یہ جرمنی کے بڑے شہروں کولون اور ڈوسلڈوف کے ساتھ واقع ہے۔
حالیہ کچھ عرصے کے دوران جرمنی میں چاقو سے حملوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
رواں سال مئی میں ایک افغان پناہ گزین نے چاقو سے حملہ کیا تھا جس میں ایک پولیس اہلکار کی موت واقع ہوئی تھی۔
جرمنی کی وزیر داخلہ نینسی فیزر نے رواں ماہ ہتھیاروں کے قوانین کو سخت کرنے کی تجویز پیش کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ 12 سینٹی میٹر کی لمبائی کے بجائے صرف 6 سینٹی میٹر تک کے بلیڈ والے چاقو کو عوامی سطح پر لے جانے کی اجازت ہونی چاہیے۔

شیئر: