انٹرنیٹ کی سست روی، ’سب میرین کیبل ٹھیک ہونے میں ایک ماہ لگ سکتا ہے‘
انٹرنیٹ کی سست روی، ’سب میرین کیبل ٹھیک ہونے میں ایک ماہ لگ سکتا ہے‘
پیر 26 اگست 2024 10:27
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
عدالت نے پی ٹی اے اے سے تفصیلی جواب طلب کیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
ملک میں فائر وال کی تنصیب اور انٹرنیٹ کی سست روی کے حوالے سے صحافی حامد میر کی دائر درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
پیر کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی سربراہی میں ہونے والی سماعت میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور پی ٹی اے کے وکلا نے عدالت میں دلائل دیے جبکہ درخواست گزار کی جانب سے وکیل ایمان مزاری عدالت میں پیش ہوئیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت 3 ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے ممبر ٹیکنیکل وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
وکیل وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے دوران سماعت عدالت کو بتایا کہ وزارت آئی ٹی کی جانب سے فائر وال یا انٹرنیٹ کی سست روی کے حوالے سے کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی۔ جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ پھر انٹرنیٹ کی سست روی کی کیا وجوہات ہیں؟
اگر آپ کے پاس معلومات نہیں تو روسٹرم چھوڑ دیں: چیف جسٹس
چیف جسٹس کے استفسار پر وزارت آئی ٹی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اُنہیں علم نہیں ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ سروسز کی سست روی کی کیا وجوہات ہیں اور نہ ہی وہ فائر وال سے متعلق باخبر ہیں، جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اگر اپ کو کچھ علم نہیں تو روسٹرم چھوڑ دیں۔
سب میرین کیبل خراب ہونے سے انٹرنیٹ سروسز متاثر ہوئیں: اسسٹنٹ اٹارنی جنرل
سماعت کے دوران اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سب میرین کیبل خراب ہونے کی وجہ سے انٹرنیٹ سروسز متاثر ہوئی ہیں۔ جس کے جواب میں چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا صرف ہماری ہی کیبل خراب ہونی ہے؟
جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ یہاں نہ درخواست گزار کو کچھ پتہ ہے اور نہ ہی عدالت میں آئے لوگوں کو کچھ معلوم ہے کہ اصل میں ہو کیا رہا ہے۔ اگر کیبل خراب ہے تو اس کو ٹھیک کرنے کی ذمہ داری کس کی ہے؟ جس پر پی ٹی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ کمپنیوں کی ذمہ داری ہے کہ مسئلے کو حل کریں۔
انٹرنیٹ کی سست روی سے معاشی نقصان بھی ہوا ہے: چیف جسٹس
فائر وال کی تنصیب اور انٹرنیٹ کی سست روی پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ باقی باتیں چھوڑیں انٹرنیٹ کی سست روی سے معاشی نقصان بھی ہوا ہے۔ فری لانسنگ بہت سے نوجوانوں کا ذریعہ معاش ہے، وہ انٹر نیٹ نہ ہونے کی وجہ سے متاثر ہو رہے ہیں۔
اسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کہ پہلے صرف ایک سب میرین کیبل کٹ گئی تھی جو 28 اگست تک ٹھیک ہو گی۔مگر اسی دوران ایک اور کیبل بھی کٹ گئی جس کو ٹھیک ہونے میں مزید ایک مہینہ لگے گا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ میں بھی انٹرنیٹ سروسز کی سست روی کے حوالے سے ایک درخواست دائر ہے مگر وہاں کوئی ذمہ داری قبول کرتا ہے نہ یہاں۔ اگرکیبل کٹی ہوئی ہے تو مجھے چھوڑیں آپ نے عوام کو کیوں نہیں بتایا؟
پی ٹی اے کے وکیل نے عدالت کو یقین دلایا کہ ’اگر مجھے صحیح بریف نہ کیا گیا تو میں پی ٹی اے کی نمائندگی نہیں کروں گا۔‘
چیف جسٹس نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ پچھلے دس دن کے اخبارات دیکھیں وزراء اور پی ٹی اے چیئرمین کے بیانات میں تضاد ہے۔ کاروباری برادری پچھلے دس دن سے شکایت کر رہی ہے۔
واٹس ایپ صحیح طرح کام نہیں کر رہی جس کا سب میرین کیبل سے تعلق نہیں: وکیل درخواست گزار
سماعت کے دوران درخواست گزار کی وکیل ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ موبائل اپیلیکشنز کے چند فنکشنز بھی کام نہیں کر رہے۔ واٹس ایپ پر تصویر اور وائس نوٹ سینڈ نہیں ہوتے جس کا سب میرین کیبل سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے مانیٹرنگ سسٹم اپ گریڈ کرنے کی بات کی جبکہ اُن کے وکیل سب میرین کیبل کی بات کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ’آپ عوام کو مس لیڈ کر رہے ہیں، سمجھ نہیں آ رہی عوام کس پر یقین کریں۔ پچھلے کچھ دنوں سے حکومت کے آفیشلز نے مختلف بیانات دیے، قوم جاننا چاہتی ہے کہ ہو کیا رہا ہے۔‘
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 3 ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے ممبر ٹیکنیکل وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔