Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان میں حملے، ’دہشت گرد چین اور پاکستان میں فاصلے پیدا کرنا چاہتے ہیں‘

وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان میں مختلف مقامات پر شدت پسندوں کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’دہشت گرد چین اور پاکستان کے درمیان فاصلے پیدا کرنا چاہتے ہیں۔‘
منگل کو کابینہ اجلاس کے آغاز پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے افواج پاکستان کو جو بھی وسائل درکار ہیں حکومت مہیا کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا مقصد بلوچستان میں خلفشار پیدا کرنا ہے۔ ’دشمن کے ساتھ نہ بات چیت ہو سکتی ہے نہ ہی نرم روّیہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔ جو آئین پاکستان کو تسلیم کرتے ہیں اُن کے لیے بات چیت کے دروازے کُھلے ہیں۔‘
وزیراعظم نے بتایا کہ وہ بہت جلد بلوچستان کا دورہ کریں گے اور صورتحال کا جائزہ لیں گے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ کچھ بھی ہو جائے دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا۔ دہشت گردوں کو شکست دینے کے لیے یکجا ہونا پڑے گا، دہشت گردوں کے لیے ملک میں کوئی جگہ نہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ کوئٹہ میں

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے منگل کو کوئٹہ میں بلوچستان کے وزیراعلٰی سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ’آنے والے دنوں میں بلوچستان میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے والوں کا بندوست ہوگا۔‘
خیال رہے کہ بلوچستان میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب مسلح افراد کی جانب سے صوبے کے مختلف مقامات پر بیک وقت کیے گئے حملوں میں 38 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
بلوچستان میں رات گئے حملوں میں مسلح افراد نے ریلوے کے ایک پُل کو بھی دھماکے سے اڑایا جبکہ درجن سے زائد گاڑیوں کو آگ لگا کر جلا دیا تھا۔
حکام کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب شدت پسندوں نے بیک وقت موسیٰ خیل، مستونگ، قلات، لسبیلہ، کچھی اور گوادر میں بڑے حملے کیے جن میں لیویز، پولیس تھانوں، سکیورٹی فورسز کے کیمپوں اور سرکاری املاک کو نشانہ بنایا گیا۔

مسلح افراد کی جانب سے صوبے کے مختلف مقامات پر بیک وقت کیے گئے حملوں میں 38 افراد ہلاک ہو گئے تھے (فوٹو: اکبر خان)

درجنوں حملہ آوروں نے کوئٹہ کراچی، کوئٹہ ڈیرہ غازی خان اور کوئٹہ سکھر شاہراہوں پر بھی حملے کیے۔
قبل ازیں پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا کہ 25 اور 26 اگست کی رات کو دہشت گردوں نے بلوچستان میں کئی گھناؤنی سرگرمیاں انجام دینے کی کوشش کی۔
پیر کو آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ’دشمن اور معاندانہ قوتوں کی شہہ پر کیے جانے والے ان دہشت گرادنہ حملوں کا مقصد موسٰی خیل، قلات اور لسبیلہ کے اضلاع میں بے گناہ شہریوں کو ٹارگٹ کر کے صوبے کے پرامن ماحول کو خراب کرنا اور بلوچستان کی ترقی کو روکنا تھا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ان حملوں کے نتیجے میں کئی عام شہری شہید ہو گئے ہیں۔‘
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ موسیٰ خیل ضلع کے رارا شام کے علاقے میں دہشت گردوں نے بس کو روک کر بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا جو کہ بلوچستان میں محنت مزدوری کر رہے تھے۔
’سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری طور پر ان دہشت گردانہ حملوں کا جواب دیا اور دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا اور کلیئرنس آپریشنز میں 21 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا اور مقامی لوگوں کی حفاظت اور سکیورٹی کو یقینی بنایا۔‘
’تاہم ان آپریشنز کے دوران وطن کے 14 سپوتوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کی جن میں 10 فوجی اور چار قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار ہیں۔‘

شیئر: