Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مویشیوں کی سمگلنگ کا شُبہ، انڈیا میں گائے کے محافظوں کے ہاتھوں طالبعلم قتل

آریان اور اس کے دوست نہ رکنے پر ملزمان کار کا پیچھا کرنے لگے (فوٹو: این ڈی ٹی وی)
انڈین ریاست ہریانہ کے شہر فرید آباد میں 12ویں جماعت کے ایک طالب علم کا مبینہ طور پر ایک کار میں پیچھا کیا گیا اور گائے کے محافظوں نے اسے مویشیوں کا سمگلر سمجھ کر مار ڈالا۔
انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق پولیس نے پیر کو بتایا کہ 23 ​​اگست کو ہونے والے حملے کے الزام میں گائے کی حفاظت کرنے والے گروپ کے پانچ ارکان کو گرفتار کیا گیا ہے۔
گرفتار افراد انیل کوشک، ورون، کرشنا، آدیش، اور سوربھ نے مبینہ طور پر آریان مشرا اور اس کے دوستوں، شینکی، ہرشیت اور دو لڑکیوں کا دہلی، آگرہ قومی شاہراہ پر تقریباً 30 کلومیٹر تک پیچھا کیا۔
’گاؤ رکھشکوں‘ کو اطلاع ملی تھی کہ کچھ مویشی سمگلر شہر کا رخ کر رہے ہیں اور مویشی اٹھا رہے ہیں۔
مویشیوں کے سمگلروں کی تلاش کے دوران گروپ نے ایک کار دیکھی اور آریان کے دوست ہرشیت، جو گاڑی چلا رہا تھا، کو رکنے کو کہا۔ تاہم اس نے ایسا نہیں کیا کیونکہ ان کے دوست شینکی کا کسی سے جھگڑا تھا اور ان کا خیال تھا کہ انہوں نے انہیں مارنے کے لیے غنڈے بھیجے ہیں۔
آریان اور اس کے دوست کے نہ رکنے پر ملزمان کار کا پیچھا کرنے لگے، اور  انہوں نے کار پر گولی چلائی، ایک گولی آریان کو گردن کے قریب لگی جو مسافر سیٹ پر تھا۔ اسے دوبارہ گولی ماری جو اس کے سینے میں لگی۔ 
جب حملہ آوروں نے دو لڑکیوں کو کار میں دیکھا تو وہ سمجھ گئے کہ شاید انہوں نے غلط شخص کو گولی مار دی ہے اور فرار ہو گئے۔
آریان کو فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا جہاں ایک دن بعد اس کی موت ہو گئی۔
واقعے میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی غیر قانونی تھا۔ پانچوں افراد فی الحال پولیس کی تحویل میں ہیں اور ان سے مزید تفتیش جاری ہے۔
کچھ روز قبل بھی ایک ایسا ہی واقع رونما ہوا جب انڈیا کی ریاست مہاراشٹر میں ایک عمر رسیدہ مسلمان شہری کو ٹرین میں سفر کے دوران دیگر مسافروں نے اس شبے پر تشدد کا نشانہ بنایا کہ اس کے پاس گائے کا گوشت ہے۔

شیئر: