Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فرین سیلک: وہ خوش قسمت شخص جس نے سات مرتبہ یقینی موت کو چکمہ دیا

سات مرتبہ موت کے منہ سے بچنے والے فرین سلیک 1929 میں پیدا ہوئے (فوٹو: پبلک ڈومین)
یورپی ملک کروشیا سے تعلق رکھنے والے 92 سالہ فرین سیلک کو دنیا کا خوش قسمت انسان سمجھا جاتا ہے کیونکہ انہوں نے سات مرتبہ غیر یقینی طور پر موت کو مات دی ہے۔
ہسٹری آف یسٹرڈے کے ایک آرٹیکل کے مطابق فرین سیلک کئی ایسے حادثات میں زندہ بچ گئے جن میں بچنا تقریباً ناممکن تھا۔
ایک ٹریفک حادثہ جس میں 17 افراد ہلاک ہوئے سے لے کر ٹرین حادثے تک جس میں 19 افراد جان سے گئے اور حتی کہ جہاز کے کریش میں بھی فرین سیلک زندہ رہے۔
اپنی زندگی میں سات مرتبہ موت کے منہ سے جاکر بچنے والے فرین سیلک 1929 میں پیدا ہوئے تھے۔ آئیے ایک نظر ان حادثات پر ڈالتے ہیں جن میں فرین سیلک ناقابل یقین طور پر زندہ رہے۔

فرین سیلک کو پیش آنے والا پہلا حادثہ جس میں وہ زندہ بچ گئے

کروشیا میں ایک سفر کے دوران جب بس پہاڑوں کے درمیان سے گزر رہی تھی تو حادثے کا شکار ہوگئی۔
یہ بس ایک گہری کھائی سے ہوتی ہوئی دریا میں جا گری۔
اس حادثے میں بس میں سوار 17 مسافر جان کی بازی ہار گئے لیکن فرین سیلک خوش قسمتی سے اپنا سیٹ بلٹ کھول کر بس سے باہر کودنے میں کامیاب ہو گئے اور یوں معمولی زخمی ہو کر معجزانہ طور پر زندہ بچ گئے۔
کہا جاتا ہے کہ فرین سیلک کا زندہ بچ جانا معجزاتی تھا کیونکہ بس میں سوار جن مسافروں نے سیٹ بلٹ باندھ رکھا تھا ان میں سے سب نے جان کی بازی ہار دی۔

جب ریل گاڑی پٹڑی سے اتر گئی

فرین سیلک کا موت کو قریب سے دیکھنے کا دوسرا تجربہ اس وقت ہوا جب وہ ریل گاڑی میں سفر کر رہے تھے۔
دوران سفر ٹرین اچانک ٹرین پٹری سے اتر گئی اور فرین سیلک حادثے کا شکار ہو گئے۔

فرین سیلک سفر کے دوران ٹرین پر سوار تھے تو اچانک ٹرین پٹری سے اتر گئی (فائل فوٹو: ایکس)

اس حادثے کے دوران فرین سیلک معجزانہ طور پر گھاس کے ڈھیر پر جا گرے اور انہیں معمولی زخم آئے۔
اس کے بعد انہوں نے ٹرین میں پھنسے زخمیوں کی مدد بھی کی جس پر انہیں بعد میں کروشیا کی حکومت کی جانب سے انعام سے نوازا گیا۔
اس ٹرین حادثے میں 19 مسافر جان کی بازی ہار گئے تھے۔

جہاز کو پیش آنے والا حادثہ جس میں صرف ایک مسافر زندہ بچا

جنوری 1962 فرین سیلک ایک شہر سے دوسرے شہر کا فضائی سفر کر رہے تھے تو جہاز اچانک ایک طوفان میں پھنس گیا اور حادثے کا شکار ہو کربحیرہ ایڈریاٹک میں جا گرا۔
اس حادثے میں جہاز میں سوار تمام لوگ لقمہ اجل بن گئے لیکن فرین سیلک معجزانہ طور پر بچ گئے۔
فرین سیلک نے اس وقت تک اپنے آپ کو سمندر کی لہروں پر رواں رکھا جب تک انہیں مچھیروں نے بچا نہ لیا تھا۔
اس حادثے کے بعد فرین سیلک کچھ عرصے تک ہسپتال میں بھی زیرعلاج رہے۔

فرین سیلک  کو پیش آنے والے دوسرے چار حادثات

سنہ 1962 میں ہی ایک دفعہ فرین سیلک گلی پار کررہے تھے تو اچانک ایک تیز رفتار بس بے قابو ہو کر گلی میں گھس آئی۔ اس واقعے میں بھی جہاں کئی لوگ بس کے نیچے آکر جان سے گئے فرین سیلک کو معمولی زخم آئے۔

سنہ 1966 میں ایک کار کے حادثے کے دوران فرین سیلک سلامت رہے (فائل فوٹو:ایکس)

سنہ 1966 میں ایک کار کے حادثے کے دوران فرین سیلک سلامت رہے جبکہ کار میں سوار دیگر افراد  زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔
1970 میں فرین سیلک سکائی ڈائیونگ کے دوران مرتے مرتے اس وقت بچے جب آسمان سے کودنے کے بعد ان کا پیرا شوٹ ہی نہیں کھُلا۔
لیکن خوش قسمتی سے اس واقعے میں بھی وہ بحفاظت زمین پر اترنے میں کامیاب ہوئے اور سلامت رہے۔
سنہ 1973 میں ایک اور فضائی حادثے میں فرین سیلک زندہ بچ جانے والے دو افراد میں سے ایک تھے۔
اسی طرح سے ساتویں مرتبہ فرین سیلک  نے موت کو اس وقت شکست دی جب ان کی بس پُل سے دریا میں گر گئی لیکن وہ محفوظ رہے۔

شیئر: