چینی وزیر دفاع کا غزہ اور یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ’مذاکرات‘ پر زور
تین روزہ شیانگ شان فورم میں شرکت کے لیے 90 ممالک سے زیادہ نمائندگان بیجنگ میں موجود ہیں۔ فوٹو: روئٹرز
چین کے وزیر دفاع ڈونگ جون نے کہا ہے کہ غزہ اور یوکرین جیسے تنازعات کا حل صرف ’مذاکرات‘ میں ہے، جنگ اور تنازعات میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔
دارالحکومت بیجنگ میں عسکری حکام کی عالمی کانفرنس سے خطاب میں وزیر دفاع نے کہا کہ یوکرین اور اسرائیل فلسطین جیسے تنازعات کے حل کے لیے امن اور مذاکرات کو فروغ دینا ہی واحد راستہ ہے۔
تین روزہ شیانگ شان فورم میں شرکت کے لیے 90 ممالک سے زیادہ نمائندگان بیجنگ میں موجود ہیں۔ پاکستان سمیت امریکہ، روس، ایران، جرمنی کے علاوہ دیگر ممالک کے حکومتی او سرکاری تنظیموں کے نمائندے بھی شریک ہیں۔
وزیر دفاع ڈونگ جون نے کہا کہ ’جنگ اور تنازعات میں کوئی بھی فاتح نہیں ہوتا اور تصادم کسی سمت نہیں لے کر جاتا۔‘
’تنازع جتنا شدید ہوتا ہے، اتنی ہی بات چیت اور مشاورت کی ضرورت ہوتی ہے۔ کسی بھی تنازع کا اختتام مفاہمت پر ہی ہوتا ہے۔‘
انہوں نے تمام ممالک کو ’پرامن ڈیولپمینٹ اور گورننس کے معاملات میں سب کو شامل‘ کرنے پر زور دیا۔
شیانگ شان فورم میں امریکہ چین تعلقات، یورپ اور ایشیا میں سکیورٹی اور دنیا کے دفاعی چیلنجز پر بات ہوگی۔
چینی وزیر دفاع نے اپنی تقریر میں قومی سلامتی کے تصورات کو پھیلانے پر زور دیا تاکہ نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے تمام انسانیت کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔
’ایسے وقت میں جب عالمی سطح پر اعلٰی سکیورٹی کے خطرات پائے جاتے ہیں اور عدم استحکام اور غیریقینی میں اضافہ ہو رہا ہے، ہم پر بہت زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ تمام ممالک کی دفاعی اور سکیورٹی کی صلاحیت کو بڑھایا جائے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’بیجنگ سٹریٹیجک تعلقات کی مضبوطی، دفاعی مشاورت کو بڑھانے اور دفاعی تعاون سے متعلق دو طرفہ اور کثیرالجہتی معاہدے کرنے کی غرض سے تمام فریقین کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔‘
امریکی نائب سیکریٹری برائے دفاع مائیکل چیز بھی فورم میں شرکت کر رہے ہیں۔
واشنگٹن اور بیجنگ میں تجارت سے لے کر خود مختار تائیوان کی حیثیت اور متنازع سمندری پانیوں میں چین کے جارحانہ انداز سے متعلق معاملات پر شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔