Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کو میزائلوں کی منتقلی، ایران کی مغربی پابندیوں کی مذمت

لندن، پیرس اور برلن نے کہا کہ ’اب ہمیں تصدیق ہو چکی ہے کہ ایران نے یہ منتقلی کی ہے۔‘ (فوٹو: اے پی)
ایران کی وزارت خارجہ نے فرانس، جرمنی اور برطانیہ کی طرف سے دو طرفہ فضائی سروسز کے معاہدوں کو منسوخ کرنے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔
خبر رساں اداروں اے ایف پی اور روئٹرز کے مطابق جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے منگل کو مذمت کی کہ یوکرین کی جنگ میں استعمال کرنے کے لیے روس کو بیلسٹک میزائل ایران کی جانب سے فراہم کیے گئے ہیں۔
انہوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ’ہم ایران کے ساتھ دوطرفہ فضائی سروسز کے معاہدوں کو منسوخ کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں گے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ وہ ایران ایئر پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے بھی کام کریں گے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اس سے قبل لندن کے دورے پر کہا تھا کہ ’روس کو بیلسٹک میزائلوں کی کھیپ موصول ہوئی ہے اور ’امکان ہے کہ وہ ہفتوں کے اندر یوکرین میں ان کا استعمال کرے گا۔‘
لندن، پیرس اور برلن نے کہا کہ ’اب ہمیں تصدیق ہو چکی ہے کہ ایران نے یہ منتقلی کی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام یوکرین کے خلاف روس کی جارحانہ جنگ میں ایران کی بڑھتی ہوئی فوجی حمایت کا عکاس ہے۔
’ایرانی میزائل یورپی سرزمین تک پہنچیں گے جس سے یوکرین کے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔‘
بیان کے مطابق ’یہ اقدام ایران اور روس دونوں کی جانب سے جارحیت میں اضافہ ہے اور یورپی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔‘
تینوں ممالک نے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ دو طرفہ فضائی سروسز کے معاہدوں کو منسوخ کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں گے۔
’اس کے علاوہ ہم ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام اور روس کو بیلسٹک میزائلوں اور دیگر ہتھیاروں کی منتقلی میں ملوث اہم اداروں اور افراد کے ناموں کا بھی جائزہ لیں گے۔‘
انٹونی بلنکن نے کہا کہ واشنگٹن نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ روس کو بیلسٹک میزائل فراہم کرنا جارحیت میں ’ایک ڈرامائی اضافے‘ کے مترادف ہو گا اور کہا کہ نئی ​​پابندیاں لگائی جائیں گی۔
محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ کے مطابق امریکہ نے بعد میں روسی پرچم والے نو جہازوں کی نشاندہی کی جو اس کے بقول ایران سے روس کو ہتھیاروں کی ترسیل میں ملوث تھے، اور انہیں واشنگٹن کی پابندیوں کے تحت ’بلاک پراپرٹی‘ کے طور پر نامزد کیا۔
لندن نے منگل کو کہا کہ اس نے نئی پابندیوں کے ایک حصے کے طور پر برطانیہ اور ایران کے درمیان تمام براہ راست فضائی سروسز کو ختم کرنا شروع کر دیا ہے۔
لندن نے کہا کہ وہ بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر ’ایران کے ساتھ اپنی دو طرفہ فضائی سروسز منسوخ کرنے کے لیے کام کر رہا ہے‘ جس سے ایران ایئر کی برطانیہ میں پرواز کرنے کی صلاحیت محدود ہو جائے گی۔
ایران ایئر اپنی ویب سائٹ پر درج شیڈول کے مطابق ہفتے میں تین دن لندن اور تہران کے درمیان براہ راست پروازیں چلاتی ہے۔

شیئر: