’سیاسی پناہ کا بحران‘، نیدرلینڈز کا تارکین وطن کو روکنے کے لیے نئی پابندیوں کا اعلان
قوم پرست گیرٹ وائلڈرز کی اسلام مخالف جماعت پی وی وی کی قیادت میں نئی حکومت نے ان پابندیوں کا اعلان کیا ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)
جرمنی کی جانب سے ناپسندیدہ تارکین وطن کو روکنے کے لیے نئے سرحدی اقدامات کے کچھ ہی روز بعد نیدرلینڈز کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ آنے والے مہینوں میں تارکین وطن کی آمد کو محدود کرنے کے لیے کچھ اقدامات کر رہی ہے جس میں تمام نئی درخواستوں پر پابندی بھی شامل ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق قوم پرست گیرٹ وائلڈرز کی اسلام مخالف جماعت پی وی وی کی قیادت میں نئی حکومت نے جمعے کو اعلان کیا کہ وہ ایک قومی سیاسی پناہ کے بحران کا اعلان کرے گی جو اسے پارلیمانی رضامندی کے بغیر ہی تارکین وطن کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے کے قابل بنائے گا۔
اگرچہ حزب اختلاف کی جماعتوں نے سوال کیا ہے کہ آیا یہ اقدام ضروری ہے یا قانونی بھی، لیکن پی وی وی کی وزیر برائے مائیگریشن مارجولین فیبر نے کہا کہ وہ ملک کے اپنے مائیگریشن کے قوانین کے تحت ہی کام کر رہی ہیں۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم پناہ کے متلاشیوں کے لیے نیدرلینڈز کو ہر ممکن حد تک غیر پرکشش بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔‘
نیدرلینڈز کی حکومت نے یورپی یونین کے سیاسی پناہ کے قوانین سے استثنیٰ حاصل کرنے کے اپنے مقصد کی توثیق کی ہے، حالانکہ برسلز کی جانب سے مزاحمت کا امکان ہے، کیونکہ یورپی یونین کے ممالک پہلے ہی اپنے مائیگریشن کے معاہدے پر متفق ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب نیدرلینڈز کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ اپنے ابتدائی اقدامات میں اوپن اینڈڈ اسائلم کے پرمٹس کو ختم کر دے گی۔ وہ ایک ایسے بحرانی قانون پر بھی کام شروع کر دے گی جو نئی درخواستوں کے تمام فیصلوں کو دو سال تک معطل کر دے گا، اور اس سے تارکین وطن کو پیش کی جانے والی سہولیات محدود ہو جائیں گی۔