کینیڈا کی غیرملکی طلبا پر پابندیاں سخت، ’انڈین زیادہ متاثر ہوں گے‘
کینیڈا کی غیرملکی طلبا پر پابندیاں سخت، ’انڈین زیادہ متاثر ہوں گے‘
جمعرات 19 ستمبر 2024 8:26
روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا میں تقریباً 40 فیصد غیر ملکی طلبا کا تعلق انڈیا سے ہے (فوٹو: روئٹرز)
کینیڈا نے غیرملکی طلبا کے سٹڈی پرمٹس کی تعداد کو مزید کم کرنے کا اعلان کیا ہے اور اپنے غیرملکی کارکنوں کے قوانین کو بھی سخت کر دیا ہے جس سے بہت سے انڈین شہری متاثر ہوں گے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ایکس پر لکھا کہ ’ہم رواں سال بین الاقوامی طلبا کو دیے جانے والے پرمٹس میں 35 فیصد کمی لا رہے ہیں اور آئندہ سال اس تعداد میں مزید 10 فیصد کمی ہو گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’امیگریشن ہماری معیشت کے لیے فائندہ مند ہے لیکن جب بُرے کردار نظام کا غلط استعمال کرتے ہیں اور طلبا کا فائدہ اُٹھاتے ہیں تو ہم کریک داؤن کرتے ہیں۔‘
امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق کینیڈا نے 2023 میں پانچ لاکھ نو ہزار 390 اور 2024 کے پہلے سات مہینوں میں ایک لاکھ 75 ہزار 920 (پرمٹس) کی منظوری دی اور اس نئے اقدام سے 2025 میں جاری ہونے والے بین الاقوامی سٹڈی پرمٹس کی تعداد کم ہو کر چار لاکھ 37 ہزار ہو جائے گی۔
کینیڈا کے نئے قوانین کا انڈین شہریوں پر کیا اثر پڑے گا؟
کینیڈا انڈین طلباء کی پسندیدہ منزل رہا ہے۔ انڈین حکومت کے گزشتہ ماہ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 13 لاکھ 35 ہزار انڈین طلباء بیرون ملک تعلیم حاصل کر رہے ہیں جن میں سے تقریباً چار لاکھ 27 ہزار لاکھ کینیڈا میں مقیم ہیں۔
2013 اور 2022 کے درمیان تعلیم کے حصول کے لیے کینیڈا جانے والے انڈین طلبا کی تعداد میں 260 فیصد کا زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رواں سال کے اوائل میں روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق کینیڈا میں تقریباً 40 فیصد غیر ملکی طلبا کا تعلق انڈیا سے ہے۔
کینیڈین حکومت کے غیرملکی طلباء کے پرمٹس میں کمی کے اقدام سے اب انڈین طلباء دوسرے آپشنز جیسے کہ امریکہ، برطانیہ یا آسٹریلیا کا انتخاب کریں گے۔
حکومت نے یہ قدم کیوں اُٹھایا؟
سماجی مسائل کے لیے تارکین وطن کو مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے جس میں سستی رہائش کی کمی اور کینیڈا میں زندگی گزارنے کے اخراجات میں اضافہ شامل ہے۔
رواں سال جنوری میں کینیڈا میں امیگریشن کے وزیر مارک ملر نے کہا تھا کہ کینیڈا اپنے ملک میں بین الاقوامی طلبا کی محدود تعداد کو رہنے کی اجازت دینے پر غور کر رہا ہے۔
امیگریشن کے خواہش مند افراد کے لیے کینیڈا پسندیدہ ملک رہا ہے لیکن مہنگائی اور گھر کے کرایوں میں اضافے کے باعث زیادہ سے زیادہ تارکین دوسرے ممالک کا رخ کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
کینیڈا گزرے چند برس کے دوران ایک ایسے ملک کے طور پر اُبھر کر سامنے آیا اور مقبول ہوا جہاں پڑھائی کے بعد ورک پرمنٹ نسبتاً آسانی سے مل جاتا جاتا ہے۔
تاہم دوسرے ممالک کے طلبا کی بہت زیادہ آمد کے بعد وہاں کرائے کے اپارٹمنٹس کی قلت پیدا ہوئی ہے اور دسمبر کے دوران پچھلے برس کی نسبت کرایوں میں سات اعشاریہ سات فیصد دیکھنے میں آیا۔
ملک میں اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی مقبولیت بھی متاثر ہوئی ہے اور حزب اختلاف کنزرویٹیو کے رہنما پیئررے پائلیور اگلے برس ہونے والے انتخابات سے قبل رائے عامہ کے جائزوں میں ان پر سبقت حاصل کر چکے ہیں۔