Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی گروہ نے کینیڈا میں ملازمت کا جھانسہ دے کر کروڑوں روپے لوٹ لیے

100 سے زائد شہریوں کو کینیڈا میں نوکری کے جھانسے میں پھنسایا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی
محمد قاسم کا تعلق صوبہ پنجاب کے ضلع بہاولپور سے ہے اور وہ پیشے کے اعتبار سے ڈرائیور ہیں۔ اُنہیں پونے دو لاکھ جمع کروانے کے عوض جب کینیڈا کی ایک مشہور فوڈ کمپنی میں بطور ڈرائیو کام کرنے کا جعلی جاب آفر لیٹر ملا تو اُنہیں یہ ایک خواب جیسا لگا۔
محمد قاسم اس خواب کو حقیقت بنانے کے لیے کینیڈا جانے کی تیاریوں میں مصروف ہو گئے۔
ان کے علاہ جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایسے 100 سے زائد شہری ہیں جنہیں اِسی کمپنی کا جعلی لیٹر تھما کر جلد کینیڈا بھیجنے کی اُمید دلائی گئی۔ لیکن دو سے چھ ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود متعلقہ ایجنٹوں اور کمپنی کی جانب سے کوئی حتمی تاریخ نہ دی گئی اور کینیڈا میں نوکری کرنا اُن کے لیے ایک خواب جیسا ہی رہا۔
متاثرہ شہریوں کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے یہ معاملہ اب وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے متعلقہ زون کے سپرد کر دیا ہے جن کی ابتدائی تحقیقات میں کینیڈین کمپنی کے نام سے دیا گیا جاب آفر لیٹر بھی جعلی نکلا ہے اور اس کمپنی کا بھی کوئی ریکارڈ سامنے نہیں آیا۔
ایف آئی اے کے مرکزی ترجمان عبدالغفور نے اُردو نیوز کو بتایا کہ بیرون ممالک نوکری کا جھانسہ دے کر شہریوں سے پیسے بٹورنے والے عناصر کے خلاف ایف آئی اے کی کارروائیاں جاری رہتی ہیں اور اس خاص معاملے پر بھی قانون کے مطابق کاروائی کی جائے گی۔
کینیڈا میں ملازمت کے نام پر کیسے پھنسایا جا رہا ہے؟
اُردو نیوز نے جب کینیڈا میں نوکری حاصل کرنے کے لیے پونے دو لاکھ روپے جمع کروانے والے متاثرہ شہریوں سے رابطہ کیا تو اُنہوں نے بتایا کہ ہمیں مختلف ایجنٹس کے ذریعے کینیڈا بھیجنے کی پیشکش کی گئی۔
بہاولپور کے محمد قاسم کے مطابق اُن کے ایک جاننے والے شخص حاجی محمود نے بتایا کہ اُن کے تعلق میں کچھ ایسے لوگ ہیں جو شہریوں کو کم پیسوں کے عوض بیرون ملک ملازمت کے لیے بھیجتے ہیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ حاجی محمود کا تعلق پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر کے ضلع میر پور سے ہے جبکہ اُنہیں کینیڈا بھیجنے والی کمپنی کے مالکان کا تعلق سیالکوٹ سے بتایا گیا تھا جنہیں ایجنٹ حاجی محمود ذاتی طور پر بھی جانتا تھا۔

جعلی جاب آفر لیٹر دے کر کینیڈا میں کام کرنے کا جھانسہ دیا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی

جب حاجی محمود کے اعتماد دلانے پر محمد قاسم اور اُن کے قریبی تعلق والے11 دیگر افراد قائل ہو گئے تو اُنہوں نے فی کس پونے دو لاکھ روپے جمع کروائے جو ایجنٹ کے ذریعے جعلی کمپنی چلانے والوں کو پہنچائے گئے۔
پیسے جمع کروانے کے 15 دنوں کے بعد محمد قاسم اور اُن کے جاننے والوں کو کینیڈا کی کمپنی ’میپل لیف فوڈز‘ (Maple Leaf Foods) کے لیٹر ہیڈ پر بنائے گئے جاب آفر لیٹر دے دیے گئے جن کے ملنے کے بعد محمد قاسم سمیت دیگر شہریوں نے سُکھ کا سانس لیتے ہوئے کنیڈا جانے کی تیاریاں شروع کردیں۔
متاثرہ شہریوں کو یہ بتایا گیا تھا کہ اب مزید 15 روز انتظار کے بعد وہ کینیڈا بھیج دیے جائیں گے لیکن 15 دن کیا 3 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی کمپنی کی جانب سے کوئی حتمی تاریخ نہیں بتائی گئی۔
اس دوران جب اُن کا حاجی محمود کے ذریعے متعلقہ بندوں سے رابطہ ہوا تو وہ یہ جواب دیتے کہ ’آپ سب کا کیس کینیڈا کی ایمبسی میں ہے جہاں سے تصدیق ہونے کے بعد کینیڈا جانا ممکن ہو سکے گا۔‘
'تاہم جیسے جیسے دن گزرتے گئے تو بے نامی کمپنی کے دیے نمبرز بند ہونا شروع ہو گئے اور پھر کسی سے رابطہ نہ ہو سکا۔
محمد قاسم اور اُس کے جاننے والوں کو کینیڈا بھیجنے کی پیشکش کرنے والا اُن کا دوست حاجی محمود ابھی غائب نہیں ہوا لیکن اب وہ بھی مایوس ہو چکا ہے کیونکہ اُسے دیے گئے متعلقہ بندوں کے نمبرز بند ہیں اور کمپنی کے آفس کا پتہ بھی غلط نکلا ہے۔
محمد قاسم کے علاوہ لودھراں، ڈیرہ غازی خان اور آزاد کشمیر کے شہریوں کو بھی اسی کمپنی کے آفر لیٹر دے کر اعتماد دلایا گیا لیکن وہ بھی ابھی تک کنیڈا جانے کے منتظر ہیں۔

شہریوں کو پونے دو لاکھ کے عوض کینیڈین کمپنی کا جعلی جاب لیٹر دیا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی

لودھراں سے تعلق رکھنے والے عمر شفیق نے اردو نیوز کو بتایا کہ وہ یہاں کے ایک مقامی ہوٹل میں کام کرتے ہیں اور اُنہیں کچھ دوستوں نے کینیڈا جانے کا مشورہ دیا جس کے بعد وہ سیالکوٹ کی کمپنی کے ساتھ ایک ایجنٹ کے ذریعے رابطے میں آئے۔
لودھراں سے ہی تعلق رکھنے والے غلام نبی نے اُن سے پونے دو لاکھ روپے وصول کیے اور پھر 15 دنوں کے بعد ’میپل لیف‘ کمپنی کے نام سے آیا ہوا آفر لیٹر دیا اور کہا گیا کہ آپ جلد ہی کینیڈا بھیج دیے جاؤ گے۔
دیگر شہریوں کی طرح عمر شفیق بھی گزشتہ 6 ماہ سے انتظار کر رہے ہیں مگر ایجنٹ یا کمپنی کی جانب سے کسی پیش رفت سے متعلق آگاہ نہیں کیا گیا۔ جب اُنہوں نے خود کچھ معلومات لینا چاہیں تو دیے گئے رابطہ نمبرز بھی بند نکلے۔ 
اسی طرح ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے حسنین احمد بھی کینیڈا کی کمپنی کا آفر لیٹر سنبھال کر رکھے ہوئے ہیں کہ اُنہیں اچانک کینیڈا کے لیے بلا لیا جائے گا۔ تاہم اُن کا انتظار بھی دیگر متاثرہ شہریوں کی طرح طویل ہی ہوتا گیا۔
حسنین احمد نے اُردو نیوز کو اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اُنہیں بھی ایک ایجنٹ کے ذریعے بیرون ملک بھیجنے کا خواب دکھایا گیا اور پونے دو لاکھ روپے وصول کیے گئے۔
کینیڈا کی کمپنی کا آفر لیٹر ملنے کے بعد وہ بھی خاصے پر امید ہو گئے تھے تاہم چار ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود وہ کینیڈا نہیں جا سکے جس کے بعد اُنہیں یقین ہوا کہ وہ کسی جعلی کمپنی کے ہتھے چڑھ گئے ہیں۔
اس سلسلے میں ایف آئی اے کے مرکزی ترجمان عبدالغفور نے اُردو نیوز کو بتایا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں شہریوں کو بیرون ممالک بھیجے جانے کے جال میں پھنسا کر پیسے بٹورے جاتے ہیں اور ایف آئی اے کے تمام 10 زون ایسے دھندے میں ملوث عناصر کے خلاف قانونی کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ بیرون ممالک بھیجنے کے نام پر پیسے بٹورنے کے مختلف طریقہ کار اپنائے جاتے ہیں جن میں عمومی طور پر پیسے وصول کرنے کے بعد شہریوں کو دھوکہ دیا جاتا ہے۔ ایسے کیسز میں شہری کی جانب سے شکایت درج کروائے جانے کے بعد قانونی کارروائی کا آغاز کیا جاتا ہے۔

کینیڈا کی میپل فوڈ کمپنی کا جعلی آفر لیٹر کمپنی کے لیٹر ہیڈ پر دیا گیا۔ فوٹو: میپل لیف

مزید طریقوں میں انسانی سمگلر جعلی دستاویزات فراہم کر کے شہریوں سے لاکھوں روپے حاصل کر لیتے ہیں تاہم جب شہری باہر جانے کے لیے ایئر پورٹ یا متعلقہ آفس کا رخ کرتے ہیں تو اُنہیں معلوم ہوتا ہے کہ ہمیں جعلی دستاویزات فراہم کیے گئے ہیں۔
ترجمان کے مطابق اس ضمن میں ایف آئی اے کئی ملزمان اور اُن کے گروہ گرفتار کر چکا ہے اور مزید کارروائیاں بھی عمل میں لائی جا رہی ہیں۔

شیئر: