Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کا نفاذ،’اب ہر کیس کی ریکارڈنگ ہوگی‘

عطااللہ تارڑ نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس عوام کے مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے جاری کیا گیا۔ (فائل فوٹو)
پاکستان میں وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں مقدمات کو سماعت کے لیے مقرر کرنے اور بینچز کی تشکیل کے پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کر دی ہے۔
جمعے کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کو اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر پاکستان نے اس پر دستخط کر دیے ہیں۔
انہوں نے آرڈیننس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس عوام کے مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے جاری کیا گیا ہے۔
آرڈیننس کے مطابق سیکشن سات بی کے تحت اب ہر عدالتی کیس، اور اس پر اپیل کی سماعت کی ریکارڈنگ ہوگی اور اس کا ٹرانسکرپٹ بھی تیار کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے آرڈیننس کی شق 184 تھری کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’اس کے تحت جو کیسز آئیں گے، ان میں تحریری طور بتانا ضروری ہو گا کہ یہ کیس عوامی اہمیت کا حامل کیوں ہے؟‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’اس میں اپیل کا حق بھی دیا گیا ہے، یعنی 184 تھری کا جو بھی آرڈر سپریم کورٹ دے گی اس کے خلاف اپیل کی جا سکے گی۔‘
عطا تارڑ نے مزید کہا کہ کیس کے دوران ججز کی جانب سے جو بھی کہا جائے گا اس کا ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا اور وہ تحریر عوام کو بھی دستیاب ہو گی۔ اس اقدام سے مقدمات کے عمل میں شفافیت آئے گی اور عوام خود کیسز کا جائزہ لے سکیں گے۔
عطا تارڑ کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدالتی نظام کو مزید شفاف بنانے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ جو بھی کیس پہلے آئے، اس کو پہلے مقرر کیا جائے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسا ممکن نہیں ہو گا کہ کسی کیس کو قطار سے نکال کر پہلے سماعت کے لیے مقرر کر دیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی تھی، جس میں طے کیا گیا تھا کہ چیف جسٹس اس کی قیادت کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’چیف جسٹس سپریم کورٹ کے ججز میں سے کسی ایک کو وقتاً فوقتاً کمیٹی کا رکن نامزد کر سکیں گے۔‘

شیئر: