کونسل قرآن و سنت کی پابند ہو گی، ریاستی ڈھانچے ، شاہی خاندان کے اتحاد اور قومی وحدت اور عوام کے مفادات کی پاسداری کرے گی
سعودی عرب میں بادشاہ اور ولیعہد کا انتخاب بیعہ کونسل کرتی ہے ۔ اس کا رسمی عربی نام( ھیئۃ البیعہ)ہے ۔یہ بانی مملکت شاہ عبدالعزیز آل سعود کے بیٹوں اور پوتوں پر مشتمل ہے ۔ 28رمضان 1427ھ مطابق 20اکتوبر 2006ء کو قائم کی گئی ۔ اس کے سربراہ شہزادہ مشعل بن عبدالعزیز آل سعود اور سیکریٹری جنرل خالد بن عبدالعزیز بن عبدالمحسن التویجری ہیں ۔
بیعہ کونسل کا قیام :
شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے حکم پر بیعہ کونسل قائم ہوئی ۔ اس کی تاسیس کے فرمان میں تصریح کی گئی ہے کہ بیعہ کونسل شاہ عبدالعزیز کے بیٹوں یا قانون کی تحدیدات کے مطابق مخصوص حالات میں ان کے پوتوں پر مشتمل ہو گی ۔ علاوہ ازیں اس کے ممبران میں 2افراد بادشاہ کی جانب سے نامزد ہونگے ان میں سے ایک بادشاہ کا بیٹا اور دوسرا ولیعہد کا بیٹا ہو گا ۔
بیعہ کونسل ہی بادشاہ کی موت پر ولیعہد مملکت سے ریاست کے فرمانروا کے طور پر بیعت کرائے گی ۔
بیعہ کونسل کے قانون میں صراحت کی گئی ہے کہ بیعت کے بعد بادشاہ بیعہ کونسل کے ارکان سے مشاورت کر کے ولیعہد کا انتخاب اپنی صوابدید کے مطابق کریگا۔ پھر بادشاہ اپنا منتخب کردہ نام بیعہ کونسل کے سامنے رکھے گا ۔ بیعہ کونسل اپنے ارکان میں سے کسی ایک کا نام ولیعہد کیلئے تجویز کر سکتی ہے ۔ اگر بادشاہ کو بیعہ کونسل کی نامزدگی قبول نہیں ہو گی تو ایسی حالت میں بیعہ کونسل نامزد شخصیت اور بادشاہ کے مقرر کر دہ شخصیت کے درمیان انتخاب کا فیصلہ کرنے کیلئے رائے شماری کریگی ۔ جسے زیادہ ووٹ ملیں گے وہی ولیعہد بن جائیگا ۔ بیعہ بورڈ کے قانون میں یہ پابندی لگا دی گئی ہے کہ ولیعہد کا انتخاب بادشاہ کے ہاتھوں بیعت کی تاریخ کے 30روز کے اندر اندر ہو جانا ضروری ہے ۔
بیعہ کونسل کی تشکیل :
30ذیقعدہ 1428ھ مطابق 10دسمبر 2007ء کو بیعہ کونسل تشکیل دی گئی ۔ شہزادہ مشعل بن عبدالعزیز آل سعود اس کے سربراہ بنائے گئے ۔
بیعہ کونسل کے قواعد و ضوابط :
بیعہ کونسل کے قواعد و ضوابط کا قانون 25دفعات پر مشتمل ہے ۔ تفصیل یہ ہے :
1۔شاہی حکم پر کونسل تشکیل پائے گی ۔ اس کا نام بیعہ کونسل ( ھیئۃ البیعہ)ہوگا ۔ کونسل مندرجہ ذیل طریقہ پر تشکیل دی جائیگی ۔
٭ بانی مملکت شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن الفیصل آل سعود کے بیٹے اس کے رکن ہونگے ۔
٭ہر متوفی یا ہر معذرت خواہ یا میڈیکل رپورٹ کے بموجب فرض کی ادائیگی سے قاصر شہزادے کا ایک بیٹاکونسل کا رکن ہو گا ۔ اس کا تقرر بادشاہ کریگا ۔ بشرطیکہ اسے باصلاحیت اور اچھے کردار کا مالک مانا جاتا ہو ۔
٭بادشاہ اپنے ایک بیٹے اور ولیعہد کے ایک بیٹے کی تقرری کریگا بشرطیکہ انہیں باصلاحیت اور اچھے کردار کا مالک کا سمجھا جاتا ہو ۔
٭اگر بیعہ کونسل کے ارکان میں سے کسی رکن کی جگہ خالی ہو گئی ہو تو بادشاہ مقررہ ضوابط کے مطابق اس کی جگہ کسی اور کو رکن متعین کر یگا ۔
2۔بیعہ کونسل اس قانون اور اقتدار کے بنیادی قانون کے مطابق فرائض منصبی انجام دیگی ۔
3۔بیعہ کونسل قرآن و سنت کی پابند ہو گی ۔ ریاستی ڈھانچے ، شاہی خاندان کے اتحاد ، شاہی خاندان کے افراد کے درمیان تعاون ،عدم انتشار ، قومی وحدت اور عوام کے مفادات کی پاسداری کریگی ۔
4۔بیعہ کونسل کا صدر دفتر ریاض شہر میں ہو گا ۔ اس کے اجلاس ایوان شاہی میں منعقد ہونگے ۔ بادشاہ کی منظوری سے مملکت کے کسی بھی ایوان شاہی یا بادشاہ کی مرضی کے مطابق کسی بھی جگہ اجلاس ہو سکتے ہیں ۔
5۔بیعہ کونسل کے سربراہ ، ارکان اور سیکریٹری جنرل اپنے فرائض منصبی انجام دینے سے قبل بادشاہ کے سامنے یہ حلف اٹھائیں گے:
’’میں عظیم اللہ کی قسم کھاتا ہوں کہ میں اپنے دین پھر اپنے بادشاہ اور اپنے وطن کا مخلص رہوں گا اور میں ریاست کا کوئی راز منکشف نہیں کرونگا اور میں ریاستی مفادات اور قوانین کی پاسداری کرونگا اور میں شاہی خاندان کے اتحاد اور تعاون کا پاس کرونگا اورمیں قومی اتحاد کی حفاظت کرونگا اور میں اپنے کام صدق دلی ، ایمانداری ، اخلاص اور انصاف کے ساتھ انجام دوںگا‘‘
6۔بادشاہ کی موت پر بیعہ کونسل ولیعہد سے مملکت کے بادشاہ کے طور پر بیعت کریگی ۔ یہ بیعت اقتدار کے بنیادی قانون اور بیعہ کونسل قانون کے مطابق ہو گی ۔
7۔بادشاہ بیعت کے بعد بیعہ کونسل کے ارکان کے ساتھ مشورہ کر کے ایک یا دو یا 3افراد کو اپنی صوابدید کے مطابق ولیعہد کے منصب کیلئے نامزد کریگا ۔ بادشاہ کا انتخاب بیعہ کونسل کے سامنے رکھا جائیگا ۔ بیعہ کونسل کا فرض ہو گا کہ وہ کسی ایک نامزد شخصیت پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے تاکہ ولیعہد کے منصب کیلئے کوئی ایک نام طے پا جائے ۔ اگر بادشاہ کے مجوزہ ناموں میں سے کسی ایک نام پر بھی بیعہ کونسل اتفاق نہ کرے تو اسے ولیعہد کیلئے اپنی طرف سے نام تجویز کرنا ہو گا ۔
٭ بادشاہ کسی بھی وقت بیعہ کونسل سے ولیعہد کے منصب کیلئے تجویز طلب کر سکتا ہے ۔
٭اگر بادشاہ نے بیعہ کونسل کی جانب سے نامزد شخصیت کو ولیعہد کے منصب کیلئے منظور نہ کیا تو ایسی حالت میں بیعہ کونسل اپنی جانب سے نامزد شخصیت اور بادشاہ کی جانب سے اختیار کی جانیوالی شخصیت کے بارے میں ووٹنگ کرائے گی ۔ زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے کو ولیعہد مقرر کر دیا جائیگا۔
8۔ولیعہد کے منصب کے امیدوار میں اقتدار کے بنیادی قانون کی پانچویں دفعہ کی شق میں مذکور خصوصیات کا ہونا لازم ہے ۔
9۔ولیعہد کا انتخاب بادشاہ سے بیعت کی تاریخ کے 30روز کے اندر اندر ہوجانا ضروری ہے ۔ یہ پابندی قانون کی دفعہ 7میں لگائی گئی ہے ۔
10۔بیعہ کونسل اپنے 5ارکا ن پر مشتمل عبوری حکمراں کونسل تشکیل دے گی ۔ یہ کونسل ریاست امور عارضی طور پر چلائے گی ۔ ایسا بیعہ کونسل کے قانون میں مذکور حالات میں کیا جائیگا ۔
عبوری کونسل اقتدار کے بنیادی قانون یا بیعہ کونسل کے قانون یا کابینہ( مجلس الوزراء ) کے قانون یا مجلس شوریٰ کے قانون یا صوبوں کے قانون یا نیشنل سیکیورٹی کونسل کے قانون یا اقتدار سے تعلق رکھنے والے دیگر قوانین میں سے کسی ایک قانون میں ترمیم کی مجاز کسی بھی حالت میں نہیں ہو گی ۔ اسے منسٹرز کونسل کو تحلیل کرنے یا مجلس شوریٰ کو کالعدم کرنے یا ان میں سے کسی ایک کی تشکیل نو کا بھی اختیار نہیں ۔عارضی اقتدار کونسل عبوری دور کے دوران ریاستی اتحادی اور اس کے داخلی و خارجی مفادات اور قوانین کی پاسداری کریگی ۔
11۔اگر بیعہ کونسل کو اس بات کا یقین ہو جائے کہ بادشاہ جسمانی صحت کی وجہ سے اپنی اختیارات بروئے کار لانے کی صلاحیت سے محروم ہو گیا ہے تو بیعہ کونسل اس قانون میں مذکورضابطہ کے مطابق میڈیکل کمیٹی سے بادشاہ کی صحت کی بابت میڈیکل رپورٹ تیار کرائے گی ۔ اگر میڈیکل رپورٹ سے یہ ثابت ہو جائے کہ بادشاہ اپنے اختیارات استعمال کرنے کا اہل نہیں ہے تو اسے عارضی حالت مانی جائیگی اور بیعہ کونسل اس حوالے سے ایک رپورٹ تیار کریگی اور بادشاہ کے اختیارات شفایابی تک عارضی طور پر ولیعہد کے حوالے ہو جائینگے اور اگر بادشاہ نے بیعہ کونسل کے سربراہ کو خط لکھ کر یہ اطلاع دی کہ اختیارات کے استعمال میں حائل صحت مسائل ختم ہو گئے ہیں یا بیعہ کونسل خود اس تبدیلی سے مطمئن ہو جائے تو ایسی صورت میں بیعہ کونسل میڈیکل ٹیم کو بادشاہ کی جسمانی حالت کی بابت میڈیکل رپورٹ تیار کرنے کی مہم تفویض کریگی ۔ یہ رپورٹ زیادہ سے زیادہ 24گھنٹے کے اندر اندر پیش کرنا ہو گی ۔ اگر میڈیکل رپورٹ یہ ثابت کر دے کہ بادشاہ اپنے اختیارات بروئے کار لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں تو بیعہ کونسل اس حوا لے سے رپورٹ تیار کریگی اور بادشاہ کے اختیارات بحال ہو جائینگے تاہم اگر میڈیکل رپورٹ یہ ثابت کر دے کہ بادشاہ اپنے اختیارات بروئے کار لانے کی اہلیت نہیں رکھتے تو ان کی یہ حالت دائمی مانی جائیگی ۔ بیعہ کونسل اس بات کو ریکارڈ پر لائے گی اور ولیعہد سے بادشاہ کے طور پر بیعت کا انتظام کریگی ۔ یہ کارروائی بیعہ کونسل کے قانون اور اقتدار کے بنیادی قانون کے بموجب 24گھنٹے کے اندر اندر انجام دینی ہو گی ۔