خواتین کے حقوق، چار ملکوں کا طالبان کو عالمی عدالت لے جانے کا عندیہ
خواتین کے حقوق، چار ملکوں کا طالبان کو عالمی عدالت لے جانے کا عندیہ
جمعرات 26 ستمبر 2024 7:04
آسٹریلوی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس حوالے سے قانونی کارروائی جرمنی کی قیادت میں ہو گی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
افغانستان کی طالبان حکومت کے لیے بین الاقوامی فورمز پر قانونی مشکلات بڑھ رہی ہیں اور خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی ’توہین‘ کرنے پر اُن کو عالمی عدالت تک لایا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق نیو یارک میں آسٹریلیا، کینیڈا، جرمنی اور نیدرلینڈز نے اعلان کیا کہ وہ ایسی کارروائی کا آغاز کر رہے ہیں جو طالبان پر خواتین کے حقوق پر قدغنوں کے باعث دی ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف تک لا سکتی ہے۔
آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ نے نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’طالبان نے انسانی حقوق اور خواتین و لڑکیوں کے بنیادی حقوق اور آزادی کی توہین کی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وہ ایک منظم طریقے سے خواتین پر جبر میں ملوث ہیں۔‘
آسٹریلوی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس حوالے سے قانونی کارروائی جرمنی کی قیادت میں ہو گی جو ایک ’غیرمعمولی‘ کام ہے۔
پینی وونگ کا کہنا تھا کہ چاروں ملک اس حوالے سے قانونی کارروائی کریں گے کہ افغانستان اُس عالمی کنونشن کی خلاف ورزی کر رہا ہے جس کے مطابق خواتین کے خلاف ہر طرح کے امتیاز کا خاتمہ کیا جانا ہے۔
آسٹریلوی وزیر خارجہ کے مطابق افغانستان نے اس عالمی کنونشن پر دستخط کر رکھے ہیں اس لیے اُس کے موجودہ حکومتی عہدیداروں کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔
پینی وونگ نے افغانستان سے مطالبہ کیا کہ عالمی کنونشن کے مطابق اس حوالے سے مذاکرات میں شرکت کرے۔
عالمی کنونشن کہتا ہے کہ اگر مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو ان میں شامل کوئی بھی فریق تنازعے کے حل کے لیے ثالثی کی درخواست کر سکتا ہے۔
اگر مذاکرات میں شامل ممالک چھ ماہ میں ثالثی کے ذریعے بھی اتفاق رائے نہیں کرتے تو کوئی بھی فریق تنازعے کو عالمی عدالت انصاف لے جا سکتا ہے۔
کابل میں سنہ 2021 کے اگست میں اقتدار پر گرفت مضبوط کرنے کے بعد طالبان کی عبوری انتظامیہ نے افغانستان میں اسلامی قوانین کی اپنی تشریح کے تحت خواتین اور لڑکیوں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
نیو یارک میں 20 سے زائد ملکوں نے ایک مشترکہ بیان میں اِن چار ممالک کی قانونی کارروائی کی حمایت کی ہے جو طالبان کو خواتین کے حقوق پر قدغنوں کے باعث عالمی عدالت لے جانا چاہتے ہیں۔
عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ قانونی طور پر لاگو ہوتا ہے تاہم عدالت کے پاس اس پر عمل درآمد کا طریقہ کار موجود نہیں۔