ایران کے اسرائیل پر میزائل حملے کے بعد فلائٹس لمبے روٹ سے گزرنے لگیں
اردن کے سرکاری میڈیا کے مطابق ایرانی حملے کے وقت ملکی فضائی حدود بند کی گئیں۔ فوٹو: سکرین گریب
ایران کی جانب سے میزائل حملوں کے بعد اسرائیل کے پڑوسی ملکوں نے اپنی فضائی حدود کو جوابی حملے کے خدشے کے باعث بند کیا ہے جبکہ بین الاقوامی فضائی کمپنی مشرق وسطٰی کے اس علاقے کے لیے اپنے طیاروں کو دور رہنے کی ہدایت کر رہی ہیں۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق بین الاقوامی پروازوں کو ٹریک کرنے والی سروس فلائٹ ریڈار24 کے ترجمان نے بتایا کہ ایئرلائنز نے اپنی فلائٹس کا رُخ موڑ دیا ہے اور وہ ’کسی بھی متبادل روٹ سے گزر رہی ہیں۔‘
ایئر ٹریفک کی تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ خطے میں پروازیں ایک کمان کی شکل میں علاقے سے گریز کرتے ہوئے مُڑ رہی ہیں اور لمبے فاصلے طے کر رہی ہیں۔
بین الاقوامی پروازیں اسرائیلی اور ایرانی فضائی حدود سے دور رہتے ہوئے شمال اور جنوب میں قاہرہ اور استنبول سے گزر رہی ہیں۔
فلائٹ ریڈار24 کے مطابق ترکیہ میں استنبول اور انطالیہ کی فضائی حدود میں بہت زیادہ طیارے پرواز کر رہے ہیں اور متعدد کو مزید جنوب کی طرف موڑ دیا گیا ہے۔
پین یورپین ایئر ٹریفک کنٹرول ایجنسی ’یوروکنٹرول‘ نے یورپ کی فضائی کمپنیوں کے پائلٹس کو مشرق وسطٰی میں بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر خطرے سے خبردار کیا تھا۔
یوروکنٹرول نے پائلٹس کے لیے جاری کیے اعلامیے میں کہا تھا کہ ’اسرائیل پر ایک بڑا میزائل حملہ کیا گیا اور اس وقت یہ پورا ملک میزائل حملوں کی وارننگ میں ہے۔‘
اس کے فوری بعد اردون اور عراق کی فضائی حدود کی بندش کا اعلان کیا گیا جبکہ قبرص کے زیرِانتظام فضائی حدود کو بھی بعض مقامات پر بند کر دیا گیا۔
عراق کے پائلٹس کے لیے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا کہ بغداد کے زیرِانتظام فضائی حدود سکیورٹی صورتحال کے باعث بند کر دی گئی ہیں۔
اردن کے سرکاری میڈیا کے مطابق ایرانی حملے کے وقت ملکی فضائی حدود بند کی گئیں۔
لبنان کے وزیر ٹرانسپورٹ نے اس دوران دو گھنٹے کے لیے فضائی ٹریفک کو روکنے کا بیان جاری کیا تھا۔
مشرق وسطٰی میں یہ نئی کشیدگی فضائی کمپنیوں کو مزید مشکلات کا شکار کرے گی جو پہلے ہی اسرائیل کے غزہ پر حملوں اور یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کے باعث خراب صورتحال سے گزر رہی ہے۔