Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچ سماجی کارکن ڈاکٹر ماہ رنگ ٹائمز میگزین کی 100 بااثر شخصیات میں شامل

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز اٹھاتی رپی ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والی سماجی کارکن اور جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز اٹھانے والی ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو امریکی میگزین ٹائمز نے دنیا کی ایک سو بااثر ابھرتی ہوئی شخصیات کی فہرست میں شامل کیا ہے۔
سال 2019 سے ٹائمز میگزین دنیا بھر سے ایک سو بااثر شخصیات کی فہرست شائع کر رہا ہے جو سیاست، سائنس، صحت، کاروبار، تفریحی، او دیگر شعبوں میں مؤثر کردار ادا کر رہی ہیں۔
اکتیس سالہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نوعمری سے ہی بلوچستان میں انسانی حقوق کے مسائل پر آواز اٹھا رہی ہیں جب ان کے والد عبدالغفار لانگو سال 2009 میں لاپتہ ہو گئے تھے۔
اُس وقت ماہ رنگ بلوچ کی عمر 16 سال تھی۔ ڈاکٹر ماہ رنگ اپنے والد کے لاپتہ ہونے کے بعد سے جبری گمشدگیوں کے خلاف مسلسل آواز اٹھا رہی ہیں اور بلوچستان میں طلبہ کی مزاحمتی تحریک کا ایک اہم حصہ رہی ہیں۔
جولائی 2011 میں ماہ رنگ کے والد عبدالغفار لانگو کی لاش ملی تھی جس پر تشدد کے نشانات بھی موجود تھے۔
ڈاکٹر ماہ رنگ انسانی حقوق کے لیے شروع ہونے والی تحریک ’بلوچ یکجہتی کمیٹی‘ کی سربراہ بھی ہیں اور گزشتہ سال دسمبر میں ان کی قیادت میں سینکڑوں خواتین نے بلوچستان سے اسلام آباد کی طرف مارچ کیا تھا۔
لانگ مارچ میں وہ خواتین بھی شامل تھیں جن کے شوہر، بیٹے یا بھائی لاپتہ ہیں اور جن کا اب تک کچھ پتا چل نہیں سکا۔
رواں سال کے آغاز میں بھی ڈاکٹر ماہ رنگ نے گوادر میں راجی مچی کے نام سے اجتماع کی قیادت کی تھی جس کا مقصد بلوچوں کو ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے خلاف اکھٹا کرنا تھا۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے والد 2009 میں لاپتہ ہو گئے تھے۔ فوٹو: ماہ رنگ بلوچ انسٹا

ٹائمز میگزین نے لکھا کہ ’کمیونٹی کے جب اکثر مرد لاپتہ یا جن کی موت واقع ہو گئی، تو ایسے میں ماہ رنگ جیسی خواتین اب بلوچوں کے حقوق کے لیے پرامن طور پر لڑنے میں پیش پیش ہیں۔‘
ٹائمز میگزین نے مزید کہا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ کے اقدامات نے ’بلوچ جدوجہد کی جانب بےمثال توجہ مبذول کروائی ہے۔‘
میگزین سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ماہ رنگ نے کہا ’بہت زیادہ خطرہ ہے۔ بہت زیادہ جبر ہے۔ لیکن بھر بھی ہم انسانیت کے لیے جدوجہد کریں گے۔‘
دوسری جانب اگست میں پریس کانفرنس سے خطاب میں پاکستان کی فوج کے ترجمان لیفٹینینٹ احمد شریف چوہدری نے کہا تھا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور بلوچ راجی مچی کا مقصد ڈویلپمنٹ کے منصوبوں اور سرمایہ کاری کو ’متنازع‘ بنانا ہے اور لوگوں کو فوج اور دیگر سکیورٹی فورسز کے خلاف اکسانا ہے۔

شیئر: