Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

علی امین گنڈاپور بہت زیادہ لائنز کراس کر رہے ہیں: وزیر داخلہ محسن نقوی

علی امین گنڈاپور کا قافلہ اسلام آباد میں داخل

خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور کی قیادت میں احتجاجی مارچ کے قافلے موٹروے کے ذریعے اسلام آباد پہنچ گئے ہیں اور اس وقت خیبرپختونخوا ہاؤس میں موجود ہیں۔
اس دوران پولیس کی جانب سے احتجاجی مارچ کو روکنے کے لیے آںسو گیس کے شیل فائر کیے جا رہے ہیں جبکہ تحریک انصاف کے کارکنوں کی پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہیں۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
سنیچر کو اسلام آباد میں جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسین زیدی نے علی امین گنڈاپور کے خلاف غیر قانونی اسلحہ و شراب برآمدگی کیس  سماعت کی۔
عدالت نے علی امین گنڈاپور کو گرفتار کرکے آئندہ سماعت پر عدالت پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت12 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی ہے۔ 

پنجاب میں بھی فوج طلب، نوٹیفکیشن جاری

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے صوبائی حکومت نے فوج کی مدد طلب کر لی ہے۔
سنیچر کو پنجاب حکومت نے اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو صوبے میں طلب کیا گیا ہے۔

ساری صورتحال کے ذمہ دار خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی ہیں: وزیر داخلہ

پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی کے قافلے میں شامل لوگ مسلسل حملے کر رہے ہیں۔
سنیچر کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں وزیر داخلہ نے کہا کہ  پتھر گڑھ میں قافلے سے پولیس پر فائرنگ بھی کی گئی ہے اور آنسو گیس تو وہ مسلسل پولیس اہلکاروں پر چلا رہے تھے جس کی تحقیقات بھی کی جائیں گی کہ یہ اتنی گیس ان کے پاس کہاں سے آئی لیکن انھوں نے پولیس پر فائرنگ بھی کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پتھر گڑھ پر ہمارے 80 سے 85 اہلکار زخمی ہوئے ہیں جنھیں ہم طبی امداد دے رہے ہیں یا ہسپتال منتقل کر رہے ہیں۔ 
’خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی بہت زیادہ لائنز کراس کر رہے ہیں۔ اُن کو کسی صورت ایس سی او کانفرنس کو سبوتاژ نہیں کرنے دیں گے۔‘
انھوں نے کہا کہ اب تک مظاہروں میں شامل 120 افغان شہریوں کو گرفتار کیا ہے۔
اسلام آباد میں احتجاج کے معاملے کو علی امین گنڈاپور سے بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ ’حکومت کے سربراہ کے طور پر ان کا کسی نہ کسی شکل میں رابطہ ضرور ہے اور ان کو بہت سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے لیکن میرا خیال ہے  کہ ان کے عزائم کچھ اور لگ رہے ہیں جو کہ نارمل نہیں ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ دھاوا بولنے پر مذاکرات نہیں ہو سکتے، اگر وزیراعلی خیبر پختونخوا بیٹھ کر کہتے کہ کسی بات پر گفتگو کرنی ہے تو اس صورت میں یقیناً ہو سکتی ہے لیکن یہ نہیں ہو سکتا ہے کہ آپ ایک طرف دھاوا بول رہے ہوں اور دوسری طرف کہیں کہ مذاکرات کرنے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں ایمرجنسی لگانے کے بارے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ سیاسی قیادت رابطے میں ہے، صدر اور وزیراعظم بھی رابطے میں ہیں اور جو بھی وہ حکمت عملی فائنل کریں گے ہم اس پر عمل درآمد کریں گے۔
علی امین کے قافلے سے فائرنگ کا الزام سراسر جھوٹ پر مبنی ہے: بیرسٹر ڈاکٹر سیف 

مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا وزیرداخلہ محسن نقوی کے اس بیان کو مسترد کیا ہے جس میں انھوں نے قافلے سے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ اور آنسو گیس استعمال کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ 
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ علی امین گنڈاپور نے کوئی ریڈ لائن کراس نہیں کی بلکہ ریڈ لائن جعلی وفاقی حکومت نے کراس کی ہے۔
انھوں نے قافلے میں افعان شہریوں کی موجودگی کی الزام کی بھی تردید کرتے ہوئے کہا کہ افغان باشندوں کی احتجاج میں شمولیت کا جھوٹا پروپیگنڈا کررہا ہے۔

علی امین گنڈاپور کا قافلہ موٹروے پر رات گزارنے کے بعد روانہ

پاکستان تحریک انصاف نے سنیچر کو لاہور کے مینارِ پاکستان گراؤنڈ میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے جبکہ خیبر پختونخوا سے اسلام آباد کے ڈٰی چوک کی طرف احتجاجی مارچ لے کر آنے والے پی ٹی آئی کے قافلے اس وقت بھی موٹروے ایم ون پر ہیں۔
سنیچر کی صبح پختوخوا حکومت کے مشیر بیرسٹر سیف نے ایک بیان میں کہا کہ وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور کی زیرقیادت قافلے نے رات برہان انٹرچینج سے متصل علاقے میں کھلے اسمان تلے گزاری۔
بیرسٹر سیف کے مطابق رات بھر علی امین اور قافلے کے شرکا کنٹینرز ہٹانے میں مصروف رہے اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی قیادت میں اب قافلہ اسلام آباد کی جانب دوبارہ روانہ ہو گیا ہے، اور اگلا پڑاؤ ڈی چوک پر ہوگا۔
وزیراعلٰی کے مشیر نے کہا کہ علی امین نے وفاقی حکومت کی فسطاٸیت اور ظلم کے باوجود عوام کو پرامن رہنے کی تلقین کی ہے۔ ہمارا قافلہ اپنی منزل تک پہنچے گا، ہم نے واپسی کا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

لاہور کے مختلف مقامات پر کنٹینرز

پاکستان تحریک انصاف کے مینار پاکستان گراؤنڈ میں احتجاج کی کال کے پیشِ نظر شہر کے مختلف مقامات پر کنٹینرز پہنچا دیے گئے ہیں۔
لاہور سے اردو نیوز کے نامہ نگاروں کے مطابق پولیس نے شہر کے خارجی راستے کنٹینر لگا کر بند کر دیے ہیں تاہم جی ٹی روڈ پر ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں ہے۔
موٹروے بابو صابو انٹرچینج، ٹھوکر نیاز بیگ اور لاہور سیالکوٹ موٹر وے کے داخلی راستوں پر کنٹینرکھڑے کر دیے گئے ہیں اور بابو صابو انٹرچینج کو عام ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
اسی طرح ٹھوکر نیاز بیگ انٹر چینج سے بھی ٹریفک کو موٹروے پر داخل نہیں ہونے دیا جا رہا۔ راستے بند کیے جانے پر اسلام آباد اور دیگر شہروں کو جانے والے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
ریلوے سٹیشن، مینار پاکستان گراؤنڈ اور لاری اڈا کو جانے والی سڑکوں اور دیگر مقامات پر بھی کنٹینرز پہنچا دیے گئے ہیں۔

اسلام آباد میں راستے اور موبائل فون سروس تاحال بند

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دوسرے دن بھی کئی شاہراہوں پر رکاوٹیں کھڑی ہیں اور موبائل فون سروس بند ہے۔
جمعے کو ڈی چوک میں احتجاج کی کال پر تحریک انصاف کے چند درجن کارکن وقتا فوقتا شہر کے تجارتی مرکز بلیو ایریا میں پہنچتے رہے جن پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے جبکہ متعدد کو حراست میں بھی لیا گیا۔
سنیچر کی صبح ڈی چوک سے متصل علاقے میں پولیس کی بھاری نفری موجود ہے جبکہ فوج کی گاڑیاں گشت کرتی دیکھی گئیں۔ شہر کی شاہراہوں پر تاحال کنیٹینرز رکھ کر سے کھڑی کی گئی رکاوٹیں موجود ہیں اور موبائل فون سروس 24 گھنٹے سے زیادہ وقت گزر جانے کے بعد بھی بند ہے۔

شیئر: