اسرائیل نے ایران پر حملے کے لیے اہداف کا تعین کر لیا ہے: امریکہ
اسرائیل نے ایران پر حملے کے لیے اہداف کا تعین کر لیا ہے: امریکہ
اتوار 13 اکتوبر 2024 12:06
اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا تھا کہ ایران پر حملہ مہلک اور حیران کن ہوگا۔ فوٹو: روئٹرز
امریکی حکام نے اسرائیل کی جانب سے ایران میں عسکری اور توانائی کی تنصیبات کو ہدف بنانے کے حوالے سے خیال کا اظہار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی ٹیلی ویژن این بی سی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کا کوئی عندیہ نہیں کہ اسرائیل جوہری تنصیبات کو نشانہ بنائے گا یا پھر قتل کی وارداتیں کرے گا۔
رپورٹ میں امریکی حکام کی شناخت کا پوشیدہ رکھتے ہوئے ان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے حتمی فیصلہ نہیں کیا کہ جوابی کارروائی کس طرح سے اور کب کرے گا۔
امریکی اور اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یوم کپور کی چھٹیوں کے دوران ردعمل کا امکان ہے۔
اسرائیل کئی مرتبہ کہہ چکا ہے کہ وہ ایران کی جانب سے یکم اکتوبر کو ہونے والے میزائل حملوں کا جواب دے گا جو دراصل لبنان اور غزہ پر اسرائیلی حملوں اور تہران میں حماس کے رہنما کے قتل کے جواب میں کیے گئے تھے۔
جمعرات کو اسرائیل کے وزیر دفاع نے خبردار کیا تھا کہ ایران کے حالیہ میزائل حملے کا جواب ’مہلک‘ اور ’حیران کن‘ ہوگا۔
اسرائیلی وزیر دفاع یووگیلنٹ نے فوجی دستوں سے خطاب میں کہا تھا کہ ’ہمارا حملہ مہلک، عین مطابق اور اس سے بڑھ کر حیران کن ہوگا۔ یہ سمجھ ہی نہیں سکیں گے کہ کیا ہوا ہے اور کیسے ہوا۔ ان کو نتائج کا پتا چل جائے گا۔‘
’جو بھی ہم پر حملہ کرے گا اس کو نقصان پہنچے گا اور اس کو نتائج بھگتنا پڑیں گے۔‘
ایران نے یکم اکتوبر کو اسرائیل پر درجنوں میزائل برسائے تھے تاہم ان میں سے اکثر کو فضا میں ہی مار گرایا تھا۔
خیال رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن واضح کر چکے ہیں کہ وہ تہران کی جوہری تنصیبات پر جوابی حملے کی حمایت نہیں کریں گے۔
گزشتہ روز سنیچر کو امریکہ نے اسرائیل پر میزائل حملوں کے ردعمل میں ایران کے توانائی کے شعبے پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
امریکہ نے ایرانی تیل کے حصول اور اس کی نقل و حمل میں ملوث جہازوں کے بیڑے سمیت عرب امارات، لائبیریا، ہانگ کانگ اور دیگر ممالک سے وابستہ کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی ہیں جو مبینہ طور پر ایشیا کی مارکیٹ میں فروخت کے لیے خریداروں تک پہنچاتی ہیں۔
اس کے علاوہ امریکی محکمہ خارجہ نے سرینام، انڈیا، ملائیشیا اور ہانگ کانگ میں موجود کمپنیوں کے نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں جو مبینہ طور پر ایران سے پیٹرولیم اور پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل اور فروخت کے انتظامات کرتی ہیں۔