خیبر پختونخوا کے پرائمری سکول تین روز سے بند، ’احتجاج ختم نہ کیا تو تنخواہوں سے کٹوتی ہوگی‘
خیبر پختونخوا کے پرائمری سکول تین روز سے بند، ’احتجاج ختم نہ کیا تو تنخواہوں سے کٹوتی ہوگی‘
جمعرات 7 نومبر 2024 17:55
فیاض احمد، اردو نیوز۔ پشاور
صوبائی مشیر کا کہنا ہے کہ اگر سکولوں کو نہ کھولا گیا تو اساتذہ کی تنخواہوں سے کٹوتی کی جائے گی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
خیبر پختونخوا پرائمری سکول ٹیچرز کی ہڑتال کے باعث صوبے کے 26 ہزار پرائمری سکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں معطل ہیں۔
خیبر پختونخوا کے پرائمری سکولوں کے اساتذہ نے سکیل اپ گریڈیشن کے مطالبے کی منظوری کے لیے ہڑتال کی کال دے رکھی ہے جس کے باعث گذشتہ تین روز سے صوبے کے تمام پرائمری سکولوں کو تالے لگا دیے گئے ہیں۔
محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا کے مطابق ایک لاکھ سے زائد پرائمری سکولوں کے اساتذہ احتجاج پر ہیں جس کی وجہ سے صوبے کے 26 ہزار سکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں معطل ہیں۔
آل پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر عزیز اللہ نے بتایا کہ اساتذہ کی ون سٹیپ پروموشن کا نہ صرف وعدہ ہوا تھا بلکہ پی ٹی آئی کی گذشتہ حکومت میں کابینہ نے اس کی منظوری بھی دی تھی۔
ان کے مطابق دو سال گزرنے کے باوجود اس فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ پرائمری سکولوں کے اساتذہ سکیل 12 پر بھرتی ہوتے ہیں جو کہ پروموشن کی منظوری کے بعد بنیادی سکیل 14 پر بھرتی کیے جائیں گے۔
ایپٹا کے صدر نے کہا کہ سکولوں کی بندش کی ذمہ دار حکومت ہے۔ ہمارا بڑا مطالبہ یہی ہے جو اگر حکومت مان لے تو ہم سکول کھول دیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے جلد ہماری وزیراعلٰی سے ملاقات متوقع ہے جس کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
دوسری جانب محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا نے ہڑتال پر جانے والے اساتذہ کو معطل کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کی جانب سے 16 اکتوبر کو تمام ضلعی ایجوکیشن افسران کو مراسلہ بھیجا گیا جس میں ہدایت کی گئی تھی کہ سکولوں کو تالہ لگانے اور احتجاج کرنے والے اساتذہ کو معطل کرکے انکوائری شروع کی جائے۔ پی آئی اے خریدنے کے پیسے ہیں مگر اساتذہ کی اپ گریڈیشن کے لیے نہیں؟
خیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم کا موقف ہے کہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد اساتذہ کو پروموٹ کرنا ممکن نہیں کیونکہ اِس کا خزانے پر اضافی بوجھ پڑے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے خریدنا حکومت کی اپنی ایک سوچ ہے جبکہ اساتذہ کی اپ گریڈیشن کا معاملہ ایک الگ نوعیت کا ہے۔
’یہ کہنا غلط ہے کہ اگر اساتذہ کی پروموشن کے پیسے نہیں تو پھر حکومت پی آئی اے کیوں خریدنا چاہتی ہے، کیا اگر اساتذہ کی پروموشن کے پیسے نہیں تو حکومت سڑکیں بھی نہ بنائیں؟‘
مشیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ ہر منصوبے اور سکیم کے لیے الگ الگ بجٹ مختص ہوتا ہے۔ اسی طرح ہم تعلیم کا بجٹ صحت پر خرچ نہیں کرسکتے اور نہ ہی صحت کا بجٹ تعلیم پر خرچ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’پی آئی اے خریدنے کے لیے ہم نے وفاق کو پیش کش کی ہے، تاہم ابھی تک وفاقی حکومت نے اس کا جواب نہیں دیا۔‘
’جب ہماری پیش کش قبول کی جائے گی تو پھر اس کے لیے ہماے پاس پیسے بھی موجود ہیں۔ پی آئی اے قومی اثاثہ ہے، اسے خرید کر وسائل کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں۔‘
مشیر خزانہ مزمل اسلم کے مطابق حکومت پرائمری اساتذہ کی ہڑتال کا معاملہ دیکھ رہی ہے اور اگر اسی طرح انہوں نے احتجاج کی آڑ میں سکولوں کو بند رکھا تو ان کی تنخواہوں سے کٹوتی کی جائے گی۔