Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیاسی انتشار سے نکلنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں: چوہدری سالک

وفاقی وزیر برائے اوورسیز پاکستانیز چوہدری سالک حسین نے کہا ہے کہ حکومت سیاسی انتشار کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کو تیار ہے، لیکن ایک جماعت آگے بڑھنے کو تیار نہیں ہے۔
منگل کو اسلام آباد میں اردو نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو میں چوہدری سالک حسین نے کہا کہ ’ملک میں سیاسی انتشار کے خاتمے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں اور  حکومت تو چاہتی ہے کہ اپوزیشن مذاکرات کی میز پر آئے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایک جماعت کہتی ہے کہ اس نے کسی سے بات نہیں کرنی اور صرف انتشار ہی پھیلانا ہے۔ ایسے میں ہم کیا کر سکتے ہیں؟ صرف انتظار ہی کر سکتے ہیں۔‘
’معاملات کو پوائنٹ آف نو ریٹرن پر لے جانے کے بجائے آگے بڑھنا چاہیے۔ آگے بڑھنے میں ہی حکومت اور اپوزیشن دونوں کا فائدہ ہے۔‘
وفاقی وزیر برائے اوورسیز پاکستانیز کہتے ہیں کہ ’جو بھی قدم پیچھے کرے گا، اس کا نقصان ہوگا۔‘ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ’وہ ہمیشہ پُرامید ہیں کہ حالات بہتری کی طرف جائیں گے۔‘
حج پالیسی 2025-2024 کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر چوہدری سالک حسین نے بتایا کہ ’ہمیں ہمیشہ یہ توقع نہیں رکھنی چاہیے کہ ہم سعودی عرب یا کسی دیگر ملک سے رعایت طلب کریں، بلکہ ہماری حکومتوں کو خود اپنے عوام کے لیے سہولتیں پیدا کرنی چاہییں۔‘
’رواں برس عازمین حج کو ایک ہی بار میں پوری رقم ادا نہیں کرنا پڑے گی، بلکہ تین اقساط میں یہ رقم دی جا سکے گی جس سے لوگوں کو سہولت میسر آئے گی۔‘

چوہدری سالک نے کہا کہ ’غیر قانونی طریقے سے یورپ پہنچنے والے پاکستانیوں کے حوالے سے جلد بہتر فیصلے ہوں گے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

چوہدری سالک حسین نے بتایا کہ ’حج کے خواہش مند افراد کو دو لاکھ روپے بُکنگ کے وقت، چار لاکھ روپے قرعہ اندازی میں نام آنے کے بعد اور باقی رقم فروری میں ادا کرنا ہوگی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں نے جنیوا میں کانفرنس کی سائیڈلائن پر حکام سے غیر قانونی طریقوں سے یورپ جانے والے پاکستانیوں کے حوالے سے بھی بات چیت کی۔‘
’میں نے کہا کہ جو پاکستانی مختلف اور غیر قانونی طریقے سے یورپی ممالک میں پہنچ چکے ہیں لیکن ان کی وہاں قانونی حیثیت مشکوک ہے، ان کے حق میں آواز اٹھائی جانی چاہیے اور انہیں مقامی سسٹم میں شامل کیا جانا چاہیے۔ عنقریب ان کے حق میں بہتری ہوگی اور ان کے حوالے سے بہتر فیصلے ہوں گے۔‘

شیئر: