Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان میں ٹارگٹڈ آپریشن کرنے جا رہے ہیں: سرفراز بگٹی

سرفراز بگٹی نے کہا کہ آپریشن کی مخالفت کرنے والی سیاسی جماعتیں بتائیں کہ اس دہشتگردی کے خاتمے کا کون سا حل ان کے پاس ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
وزیراعلٰی بلوچستان سرفراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ٹارگٹڈ آپریشن ہو گا۔
پیر کو کوئٹہ میں بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلٰی سرفراز بگٹی نے کہا کہ ’ہم صوبے میں ٹارگٹڈ آپریشن کرنے جا رہے ہیں۔ صوبے میں دہشت گردوں کے کیمپس موجود ہیں۔ یہ آپریشن دہشت گردی کرنے والوں اور ان کے ٹھکانوں کے خلاف ہو گا۔‘
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں مسافروں کو گاڑیوں سے اتار کر مارا جاتا ہے۔ پنجابیوں اور بلوچوں کو مارا جاتا ہے۔ بم دھماکے ہورہے ہیں، ایسے حالات میں آپریشن کی مخالفت کرنے والی سیاسی جماعتیں بتائیں کہ اس دہشت گردی کے خاتمے کا کون سا حل ان کے پاس ہے۔ ان کے پاس کوئی حل ہے تو ہم اس پر عمل کریں گے۔
کوئٹہ سے اغوا ہونے والے 10 سالہ طالب علم سے متعلق وزیراعلٰی بلوچستان کا کہنا تھا کہ مصور خان کے اغوا کا بہت افسوس ہوا، ان کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوششیں جاری ہیں۔
وزیراعلیٰ کی تبدیلی کی افواہوں سے متعلق سوال پر سرفراز بگٹی نے کہا کہ انہوں نے ایسی کوئی بات نہیں سنی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بلا مقابلہ وزیراعلٰی بنے تھے اور پیپلز پارٹی سمیت تمام ارکان نے ان پر اعتماد کا اظہار کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک موقع ہے بلوچستان کی عوام کی خدمت کرتے رہیں گے ۔
یاد رہے کہ نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی نے گذشتہ ہفتے بلوچستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بعد کالعدم بلوچ مسلح تنظیموں کے خلاف آپریشن کی منظوری دی تھی تاہم یہ آپریشن کیسے ہو گا؟ اس کی تفصیلات اب تک سامنے نہیں آ سکی ہیں۔

شیئر: