بلوچستان میں امن وامان کےخدشات کی وجہ سے دس سے زائد اضلاع میں موبائل فون انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی ہے جس کی وجہ سے صارفین بالخصوص فری لانسرز، تاجروں اور طلبہ کو مشکلات کا سامنا ہے۔
گوادر، کیچ، آواران، خضدار، قلات، زیارت، ہرنائی، دکی، لورالائی، پشین، قلعہ سیف اللہ، ژوب اور موسیٰ خیل کے مقامی حکام نے تصدیق کی ہے کہ ان اضلاع میں کوئی وجہ بتائے بغیر اچانک موبائل انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر بند کردی گئی ہے۔
خضدار میں چار روز سے ، گوادر اور کیچ میں دو دنوں سے، آواران میں جمعرات سے جبکہ باقی اضلاع میں بدھ سے تھری جی اور فور جی سروس مکمل بند ہے۔
مزید پڑھیں
-
پنجاب میں بجلی چوروں کے خلاف کارروائی، سیاسی مخالفین نشانے پر؟Node ID: 881614
کوئٹہ سمیت صوبے کے باقی ماندہ اضلاع میں صارفین کی جانب سے موبائل انٹرنیٹ کی سست روی کی شکایات سامنے آرہی ہیں۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند، صوبائی محکمہ داخلہ ، پولیس اور لیویز کے اعلیٰ حکام نے رابطہ کرنے پر اس معاملے پر موقف دینے سے انکار کردیا۔
تاہم صوبائی حکومت کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ موبائل انٹرنیٹ سروس کی بندش کا فیصلہ صوبے میں جاری امن وامان کی خراب صورتحال کے پیش نظر کیا گیا ہے اور یہ پابندی غیر معینہ مدت تک رہے گی۔
جن اضلاع میں انٹرنیٹ سروس بند کی گئی ہے ان میں سے بیشتر اضلاع میں حالیہ دنوں میں دہشت گردی کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
محکمہ داخلہ بلوچستان کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ ایک مہینے میں بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 70 سے زائد افراد کی موت ہوچکی ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے دکی میں کوئلہ کے 20 کان کنوں کےقتل کے واقعہ کے بعد 12 اکتوبر کو کوئٹہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صوبے کے کئی علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے پورے بلوچستان میں تھری جی اور فورجی کی سروس فراہم کر رکھی ہے جس کا استعمال کرتے ہوئے دہشت گرد کمیونیکشن کررہے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے بتایا تھا کہ حکومت صوبے میں موبائل انٹرنیٹ سروس کے حوالے سے نئی حکمت عملی بنا رہی ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے صوبائی اسمبلی میں معاملہ پیش کرکے اتفاق رائے پیدا کرنے کا کہا تھا تاہم بلوچستان اسمبلی میں حکومت نے انٹرنیٹ کی بندش کے حالے سے کوئی منصوبہ اب تک پیش نہیں کیا۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہم نے اتفاق رائے قائم کرنی ہے کہ ہم کہاں فورجی سروسز دے سکتے ہیں اور کہاں نہیں ۔ اس کے مثبت استعمال کی حوصلہ افزائی اور منفی استعمال کی حوصلہ شکنی کرنی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا سب سے بڑا ٹول کمیونکیشن ہے۔ انٹیلی جنس ایجنسی کے پاس بھی سب سے بڑا ہتھیار کمیونکیشن ہی ہے جس کو وہ سنتے یا بلاک کرتی ہے لیکن ان سے یہ ٹول چھین لیا گیا ہے ۔ ہم نے اس بارے میں سوچنا ہے۔
بلوچستان میں موبائل فون انٹرنیٹ کی سروس کے بند ہونے کا یہ پہلا موقع نہیں۔ اس سے پہلے 2017 سے 2021 تک چار سالوں تک ایران سے ملحقہ بلوچستان کے ضلع کیچ، پنجگور،واشک، آواران اور قلات میں انٹرنیٹ سروس بند رہی۔
پنجگور میں گزشتہ دو سالوں سے تھری جی اور فور جی سروس جبکہ ڈیرہ بگٹی میں گذشتہ چھ ماہ سے بند ہے۔
